اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

835,725FansLike
9,974FollowersFollow
559,500FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

 شیخ زاہد ہسپتال لاہور کے کمپیوٹرز کی چوری میں ملوث ملزمان پہلی انکوائری کے بعد سے غائب ،8سال بعد بھی کوئی کاروائی نہ ہو سکی مزید تفصیلات جاننے کیلئے لنک پر کلک کریں

اسلام آباد (شیراز نظامی ) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آڈٹ اعتراضات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایک ماہ کے اندر اندر محکمانہ آڈٹ کمیٹی ( ڈی اے سی ) کا اجلاس منعقد کرکے تمام آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا جائے اور رپورٹ مرتب کرکے پی اے سی کو پیش کی جائے۔اجلاس جمعرات کو کمیٹی کے کنوینر سردار عاشق حسین گوپانگ کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیتی کے ارکان شیخ روحیل اصغر، شاہد اختر علی ، ڈاکٹر عارف علوی، سینیٹر اعظم سواتی اور ڈاکٹر عذرا افضل کے علاوہ متعلقہ سرکاری اداروںکے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے 2008-9 ء اور 2009-10ء کے آڈت اعتراضات کاجائزہ لیاگیا۔ سردار عاشق حسین گوپانگ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر اندر تمام آڈٹ اعتراضات پر دوبارہ محکمانہ آڈٹ کمیٹی ( ڈی اے سی) کااجلاس منعقد کرکے اعتراضات نمٹائے جائیں۔ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی رضوان بشیر نے 2007ء میں کمپیوٹرز کی خریداری میں بے قاعدگیوں کے حوالے سے پی اے سی کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات پر کہاکہ ان کی وزارت پی اے سی کے احکامات پر ان کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنائی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ پہلے دو انکوائریوں کی رپورٹ میں ذمہ داروں کی نشاندہی نہیں کی گئی ۔ پی اے سی ہمیں متعلقہ لوگوں کے خلاف کارروائی کا حخم دے تو ہم عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔ آڈٹ حکام نے شیخ زاید ہسپتال لاہور میں 2009ء میں کمپیوٹر اور پرنٹرز کی چوری کے حوالے سے آڈٹ اعتراض پیش کیاجس پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ واقعہ فروری 2009ء پیش آیا ۔مارچ 2009ء میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اپریل 2014ء میں وزیر موصوف کے حکم پر یہ معاملہ صوبہ کے سپرد کردیا گیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ پہلی انکوائری میں جن لوگوں کی نشاندہی کی گئی وہ غائب ہو گئے۔ عدالتیں کیا کریں گی اور فیصلے کیسے ہوں گے۔ اس میں نیفرالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ بھی شامل تھے۔ 44 لاکھ کی چوری کوئی چھوٹا اہلکار نہیں کرسکتا۔آڈٹ حکام نے کہاکہ محکمہ نے تو 2014ء میں اس کیس سے دستبرداری ظاہر کرائی تھی۔ جس شخص کی نشاندہی ہوئی اس کی بھی تنخوا وزارت کی طرف سے جاری کرادی گئی۔ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی رضوان بشیر نے کہاکہ وزارت نے تو تحقیقاتی افسر کی رپورٹ کو مد نظر رکھ کر اقدامات اٹھائے۔ سیکرٹری آئی ٹی نے کہاکہ کہ جس پرالزام تھا وہ شیخ زاید ہسپتال کاملازم تھا وہ اب ضمانت پر ہے۔ ریکارڈ صوبائی حکومت کے پاس چلا گیا ہے ۔ہمیں تمام اطلاعات لے کر پی اے سی کو رپورٹ پیش کرنے کے لئے وقت دیا جائے ۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر اندر ڈی اے سی کااجلاس کرکے تمام زیر التوا آڈٹ اعتراضات کو نمٹا یاجاسکے۔