اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

842,255FansLike
9,977FollowersFollow
560,700FollowersFollow
181,482SubscribersSubscribe

آئین میں اظہار رائے کی آزادی ,عدلیہ اور فو ج پر تنقید کی ممانعت ہے،آئی ایس پی آر

لاہور(نیوزالرٹ)پاک فو ج کے تر جمان ڈائر یکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ آئین میں اظہار رائے کی آزادی ہے تو عدلیہ اور فو ج پر تنقید کی ممانعت بھی، آئین پر جزوی عمل نہیں ہو سکتا، ملکی مفاد میں خواہ کچھ بھی ہو وہ کر ینگے،فوج اورحکومت مل کر چلیں گے تو اچھا ہو گا، وزیر اعظم عباسی کیساتھ بہتر کوآرڈی نیشن چل رہی ہے، دھرنے کا معاملہ افہام و تفہیم سے طے ہو نا چاہیے انہوں نے کہا سعودی عرب افواج پاکستان کی سپورٹ چاہتا ہے، عوام کی تائید و حمایت کے بغیر دنیا کی کوئی فوج نہیں چل سکتی،جوبھی فوج کا تشخص خراب کرنے یا توجہ ہٹانے کی کوشش کر ے گا تو ہم آئین کے مطابق کارروائی کر ینگے،میجر جنرل آصف غفور نےکہا کہ پاکستان کے تحفظ کیلئے فوجی اور سول قیادت ایک ہے بنیادی قوت ہمارا حوصلہ اور پاکستان کے عوام ہیں، پاکستان کےعوام حقیقی معنوں میں فوج کےساتھ ہیں اس بارے میں ہمیں ذرہ بھر شک و شبہ نہیں ہے، عوام ہمارے ساتھ نہ ہوں تو ہم کبھی چل ہی نہ سکیں، عوام کی سپورٹ کے بغیر دنیا کی کوئی فوج نہیں چل سکتی ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف کے دورہ سعودی عرب کی تاریخیں طے کی جا رہی ہیں، سعودی رہنماؤں سے دو طرفہ تعاون اور علاقائی صورتحال پر بات چیت ہو گی پاکستان کے سعودی عرب سے اہم تعلقات ہیں اس وقت مشرق وسطیٰ اور سعودی عرب کی جو صورتحال ہے وہ افواج پاکستان کی سپورٹ چاہتے ہیں اس سلسلے میں سعودی عرب سے بات چیت چل رہی ہے ایران اور سعودی عرب میں مفاہمت کے سوال پرمیجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ جنگ اس وقت ہوتی ہے جب ڈپلومیسی ناکام ہو جائے، پاکستان کا کردار یہ ہے کہ خطے میں امن کے لئے کوئی کام کیا جائے، وزیر اعظم ،آرمی چیف،ڈی جی آئی ایس آئی ان امور پر بات چیت کیلئے سعودی عر ب جا رہے ہیں جس سے خطے میں تصادم سے بچا جاسکے اور امن برقرار رہے، بنیادی طور پر علاقائی امن اور باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال ہوگا،میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فوج ریاست کا ادارہ ہے آئینی طورپرحکومت کے احکامات پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے حکومت اور فوج دو ادارے ہیں لیکن ملک ایک ہے مل کر چلیں گے تو اچھا کام ہوگا وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ اچھی کوآرڈی نیشن چل رہی ہے ہمارا فوکس ملک کے امن کے لئے ہے لیکن کوئی فوج کا تشخص خراب کرےگایااسکی توجہ ہٹانےکی کوشش کی توہم آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے ملک کے لئے کارروائی کریں گے فوج ایک ادارہ ہے اور سب باتیں ہمارے علم میں ہوتی ہیں فوج اور عدلیہ پر کی جانے والی تنقید کے بارے میں انھوں نے کہا کہ آئین آزادی رائےکاحق دیتا ہے لیکن آئین کے مطابق فوج اور عدلیہ کی تضحیک نہیں کی جاسکتی نہ ہی کوئی ایسی بات کرسکتےہیں جن سےانکی کارکردگی متاثر ہو آئین پر سلیکٹو عمل نہیں ہوسکتا آئین کھل کر بولنے کی اجازت دیتا ہے تو یہ بھی کہتا ہے کہ عدلیہ اور فوج کے خلاف بات نہیں کرسکتے ہم ایک ذمہ دار فوج ہیں ملک کےاستحکام کےلئےکام کررہےہیں فوج اپنے ملک کی حفاظت اور امن کے لئے جانیں پیش کر رہی ہے تو کیا ہم ان قربانیوں کو ضائع کرنے کے لئے کوئی کام کریں گے کہ ملک غیر مستحکم ہوجائے، فوج کوئی ایسا کام نہیں کر رہی جو ملک کے مفادمیں نہ ہومگرجوبھی ملک کےمفادمیں ہوخواہ وہ کوئی بھی کام ہووہ ہم کرینگے,میجرجنرل آصف غفورنےکہاکہ دھرنے سے متعلق حکومت کے فیصلے پر عمل ہو گا، صورتحال افہام و تفہیم سے حل ہو جائے تو بہتر ہے ،حکومت نے جب بھی بلایا وہ کام کرنا فوج کا فرض ہے۔