اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

837,096FansLike
9,977FollowersFollow
560,500FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

قصور میں قصور کس کا؟؟؟ تحریر۔۔چوہدری رستم اجنالہ

میڈیاپر ایک اور المناک واقعہ کی خبر سنی تو دل ہل گیا اور انکھوں سے بے اختیار آنسوجاری ہو گئے کہ زینب کسی کی بیٹی تھی؟کیا اسکا کوئی بھائی ہے؟کیا اسکے باپ کی جگہ پر اپنے آپ کو کون رکھ کر سوچ رہا ہے کہ زینب ساڑھے چھ سال کی گڑیا جیسی بیٹی کس کی درندگی کا نشانہ بنی جن لوگوں نے درندگی کا مظاہرہ کیا ہے کیا وہ انسان ہیں؟کیا وہ انسان کہلانے کے حقدار ہیں؟سچ تو یہ ہے کہ انکو حیوان کہنے سے حیوانوں کی بھی توہین ہو گی۔میری نظر میں سے کئی وڈیو گذری ہیں جس میں جانور دوسرے جانورں کی جان بچاتے ہیں کیا آج کا درندہ نما انسان کہلانے والا ان جانورں سے بد تر نہیں ہے؟درندوں سے بڑ کر درندگی کی لعنت بھی انکے حصے میں ہی آنی تھی جو خود کو انسان کہتے ہیں لعنتی درندو نہ عمر کا خیال کیانہ ہی مسلمان ہونے کاتم کو نہ اسکے مجبور باپ کا خیال آیا نہ ہی اسکی ماں کی مامتا کا۔مسلمان ہونا تو دور کی بات کاش اسوقت تم کو انسان ہونے کا ہی خیال آ جاتا۔لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ قصور میں درندگی ہونے پر قصور کس کا ہے؟اگر ذیادتی کے بعد قتل کرنے والے پہلے سات واقعات میں کسی کو سزا ملی ہوتی تو آج زینب کی لاش ہم سے انصاف کا تقاضہ نہ کر رہی ہوتی۔کیا انصاف ملے گا اس والد کو؟ جس کی پھول جیسی زینب تھی جس کو اسکا والد دیکھتا ہو گا تو اسکو تھکاوٹ کا احساس بھی نہ ہوتا ہوگا۔انصاف ملے گا اسکی ماں کو؟جس کی گود کی زینت زینب کو چھین لیا گیا جس کی گود اجاڑ دی گئی۔انصاف ملے گا اس بھائی کو؟ جس کے ساتھ زینب ہمیشہ کھیلتی ہو گی۔کیا اس معاشرے میں انصاف کی امید ہے؟جس میں کئی زینب جیسے پھول کھلنے سے پہلے ہی توڑکر کچرے کے ڈھیرپر پھینک دیے گئے اس میں قصور ہے کس کا؟ان بے حص سیاستدانوں کا؟جن کو کرسی عزیز ہے زینب جیسے پھول نہیں یا اس بے حص عوام کا؟یا پھر اس ظالم نظام کا؟جس کو ہم نے آج تک نہ بدلا ہے نہ ہی بدلنا چاہتے ہیں خدا راہ اب اس واقع میں قصور وار کو قصور میں قصور وار ٹھہرا کر سر عام عبرت کا نشان بنا دو اگر چاہتے ہو کہ آئندہ کوئی زینب نہ بنے اگر پاکستان کی زینب اپنی زینب کو بچانا ہے تو بدل دو یہ نظام۔ پاکستان کا ہر شخص زینب کواپنی بیٹی دیکھے اسکے باپ کو اپنے بیٹی کا باپ سمجھ کر سوچے اسکی ماں کو اپنی مامتا کے ترازو میں تولے۔لے آؤ وہ نظام جو کہتا ہے قتل کی سزا قتل ہے قصورکے قاتل کو سر عام قصور میں ہی لٹکا دوپاکستان کے عوام آج سے ارادہ کر لو اب چہرہ نہیں نظام بدلنا ہے کوئی ایک شخص نہیں تبدیل کرنا بلکہ پورا نظام بدل دینا ہے تب ہی ہماری پاکستان کی زینب ہماری بیٹیاں محفوظ ہونگی ان ظالموں سے۔اگر اب بھی ہم نہ سمجھے تو پھر انتظار کرنا کہ کب ہماری بیٹی ہماری بہن ہماری بیوی ہماری بہو زینب بنتی ہیں۔۔۔۔۔۔