اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

843,385FansLike
9,979FollowersFollow
561,200FollowersFollow
181,482SubscribersSubscribe

پاکستان ہاؤسنگ سکیم 15, لاکھ نہیں 7 لاکھ میں مکان

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اگر 50 لاکھ سستے گھروں کی اسکیم کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں تو سیمنٹ،سریا،ٹائلز اور تعمیرات اشیا سستی کرنی ہوگی،آباد اس اسکیم کا کامیاب بنانے کے لیے حکومت کے شانہ بشانہ ہے، وزیراعظم کی ہاؤسنگ ٹاسک فورس کی قیادت نجی شعبے تعمیراتی صنعت کو دی جائے۔ آباد اس سلسلے میں 3 نام پیش کرے گی،وزیراعظم ان کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں۔ یہ بات انھوں نے آباد ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر آباد کے سینئر وائس چیئرمین انور داؤد او کے،وائس چیئرمین عبدالکریم واڈیا،چیئرمین سدرن ریجن ابراہم حبیب بھی ان کے ہمراہ تھے۔ چیئرمین آباد نے کہا کہ آباد وزیراعظم پاکستان کی 50 لاکھ سستے گھروں کی تعمیرمیں بھرپور عملی تعاون کرے گی،اس ضمن میں ہم آباد کی تعداد اور استعداد کار کو بڑھائیں گے۔انھوں نے بتایا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے اسٹیٹ بینک فنانسنگ ماڈل مرتب کررہا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نجی بینکوں کو سستے مکانات کی تعمیر کے لیے ایک یونٹ کی لاگت کا 80 فیصد قرضوں کی صورت میں دیں گے جبکہ 20 فیصد الاٹی کو دینا ہوگا۔انھوں نے بتایا کہ مرکزی بینک50 فیصد سرمایہ ایک فیصد شرح مارک اپ پر 200 ارب روپے سال 2023 تک سرمایہ فراہم کرے گا جس پر بینک اپنا 4 سے 5 فیصدمارک اپ شامل کرکے عوام کو فراہم کریں گے۔ باقی 50 فیصد بینک کائبور پلس 3 فیصد پر قرضے فراہم کریں گے جو 11 فیصد کے لگ بھگ ہوگا ۔اس طرح مرکزی بینک اور تجارتی بینکوں کے قرضے 7 سے 8 فیصد کے مارک اپ پر مالک مکان کو دیے جائیں گے۔انھوں نے بتایا کہ اس طرح قرضوں کی لاگت 7 سے 8 فیصد کے درمیان رہے گی۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤسنگ اسکیم میں آباد کے ممبر بلڈرز اورڈیولپرز ہی کام کرسکیں گے۔ ہم آباد کی اجارہ داری قائم کرنا نہیں چاہتے،ہم بلڈرز اور ڈیولپرز کو ایک چھتری تلے لانا چاہتے ہیں۔نجی شعبے کے بلڈرز اور ڈیولپرز کو بھی ون ونڈو آپریشن کی سہولت دی جائیں گی، آباد اس اسکیم کو سپلیمنٹ کرنا چاہتی ہے۔انھوں نے بتایا کہ ہم حکومت سے بلڈرز اور ڈیولپرز کے لیے فکس ٹیکس ریجیم کی استدعا کرنا چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ملک میں سالانہ 3 لاکھ مکانات تعمیر کیے جارہے ہیں جن میں سے ڈیڑھ لاکھ حکومت جبکہ ڈیڑھ لاکھ نجی شعبہ تعمیر کرتا ہے۔ نجی تعمیراتی شعبہ اپنی استداد کار کو اس اسکیم سے دگنا کرسکتا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں نجی شعبے 1500 کے تعمیراتی منصوبے چل رہے ہیں۔چیئرمین آباد نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں آباد کے ممبران کم منافع پر کام کرکے عوام کو ڈیڑھ برس میں مکان کا قبضہ دیں گے۔انھوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کو سی پیک کے طرز پر نہ چلایا جائے۔اس اسکیم میں حصہ لینے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ شراکت داری کی شرط کو لازم کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت سیمنٹ کے کارخانے 94 فیصد گنجائش پر کام کرکے مقامی کھپت کو پورا کررہے ہیں جبکہ سریے سمیت اسٹیل کی صنعتیں توسیعی پروجیکٹ کو مکمل کررہی ہیں۔تاہم حکومت کو سیمنٹ اور سریے سمیت بلڈنگز مٹیریلز کی پیداوار میں اضافہ کروانا پڑے گا۔انھوں نے کہا کہ سستے مکان کے رہائشیوں کے لیے پانی کا مسئلہ آر او پلانٹ کے ذریعے حل کیا جائے گا۔