اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

810,173FansLike
9,937FollowersFollow
553,900FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

جرمن سفیرکی پاکستان کیلئےتاریخی تجویز

اسلام آباد(محمدجابر)نہ ویزےکی پابندی،نہ ہی الگ الگ کرنسی،جرمن سفیرنےپاکستان کو یورپ جیسا ترقی یافتہ ملک بنانے کیلئے بہترین تجویز دیدی، تفصیلات کے مطابق جرمن سفیر مارٹن کوبلر پاکستان میں ایک معروف سفیر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور وہ پاکستان کے مختلف شہروں اور علاقوں کا دورہ اور عام جگہوں پر عام پاکستانیوں کی طرح گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں،مارٹن کوبلر سوشل میڈیا پر بھی انتہائی سرگرم رہتے ہیں اور آئے دن ان کی کوئی نہ کوئی اچھوتی ٹویٹ پاکستانیوں کے دل جیت لیتی ہے، مارٹن کوبلر ان دنوں اپنے ملک کی جانب محو سفر ہیں اور وہ جرمنی پہنچنے کیلئے یورپی ریلوے کا استعمال کر رہے ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے ایک ٹویٹ بھی کی ہے، اپنی ٹویٹ میں پاکستان میں تعینات جرمن سفیرکا کہنا تھا کہ مجھے یورپی ہونے پر فخر ہے ،میں ابھی جرمنی کے شہر تھیلیز سےٹرین کےذریعے فرانس کے شہر پیرس کے لیے روانہ ہوا ہوں جبکہ یہ ٹرین راستے میں بیلجئیم سے بھی گزرے گی،نہ کوئی سرحد،ایک کرنسی اورنہ کوئی گردشی خرچ ہے،یہ تمام شہریوں کے محکم امن اورخوشحالی کیلئے یورپی یونین کاعظیم منصوبہ ہے،تاہم اسکےاختتام پر انہوں نے ایک سوال بھی اٹھایا کہ جی ٹی روڈکی بحالی پر کیاخیال ہے،واضح رہے کہ جی ٹی روڈ افغانستان کے ایک بادشاہ شیر شاہ سوری نے بنائی تھی ،اس نے ہندوستان فتح کرنے کے بعد اپنے زیر انتظام علاقوں میں تیز آمدورفت کیلئے ایک سڑک بنائی تھی جس کو جی ٹی روڈ کا نام دیا گیا ہے، یہ سڑک افغانستان سےبراستہ پشاور لاہور سے گزرتے ہوئے واہگہ کے مقام پر بھارت میں داخل ہوتی ہے اور وہاں سے دہلی تک جاتی ہے،شیر شاہ سوری کے دور میں جی ٹی روڈ کے ذریعے نہ صرف تیز ترین سفر کی سہولت میسر ہوئی تھی بلکہ اسی سڑک کےذریعےتیزترین ڈاک کانظام بھی متعارف کروایا گیا تھا، جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے بھی اسی جانب اشارہ کیا ہے، انہوں نے یورپ کی کنکٹویٹی کی طرح جنوبی ایشیا اور اس سے منسلک ممالک کے درمیان رابطوں کو فروغ دیکر خطے کی ترقی کو فروغ دینے کی جانب اشارہ کیا ہے، جس سے نہ صرف معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا بلکہ عوامی سطح پر لوگوں کے درمیان میل جول اور رابطوں میں بھی تیزی آئیگی اور سیاحت بھی تیزی سے فروغ پائے گی جس سے خطے کے ممالک کو کثیر زرمبادلہ بھی میسر آسکتا ہے، خیال رہے کہ پاک بھارت عوام اسی سڑک کے ذریعے ایک دوسرے کے ممالک آتے جاتے ہیں اور ان کو اس دوران مشکل مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔