اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

806,882FansLike
9,941FollowersFollow
553,000FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

اعظم سواتی کا بطور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی استعفیٰ منظور

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کیسز کا سامنا کرنے والے اعظم سواتی کا بطور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹینالوجی استعفیٰ منظور کرلیا گیا۔کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق اعظم سواتی کے استعفے کی منظوری کا اطلاق 6 دسمبر 2018 سے ہی ہوگا۔نوٹیفکیشن میں یہ بھی بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے مشورے کے بعد صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی وزیر کا استعفیٰ منظور کیا۔خیال رہے کہ اکتوبر 2018 میں اسلام آباد میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے فارم ہاؤس میں داخل ہونے اور ان کے گارڈز کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں 2 خواتین سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔اسی حوالے سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ اعظم سواتی کا فون نہ اٹھانے پر آئی جی اسلام آباد کا مبینہ طور پر تبادلہ کیا گیا، جس پر سپریم کورٹ نے 29 اکتوبر کو نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کے تبادلے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ‘سنا ہے کہ کسی وزیر کے کہنے پر آئی جی اسلام آباد کو ہٹایا گیا، ہم کسی سینیٹر، وزیر اور اس کے بیٹے کی وجہ سے اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے، یہاں قانون کی حکمرانی قائم رہے گی۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا، تاہم اس جے آئی ٹی نے 29 نومبر کو عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کی جس میں اعظم سواتی کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔مذکورہ رپورٹ میں لکھا تھا کہ اعظم سواتی نے غلط بیانی کرتے ہوئے اختیارات کا غلط استعمال کیا جبکہ ایک وفاقی وزیر کو خصوصی پروٹوکول بھی دیا گیا۔اس جے آئی ٹی رپورٹ پر عدالت نے اعظم سواتی کو جواب داخل کرانے کا حکم دیا جس پر 5 دسمبر کو اعظم سواتی نے عدالت میں جواب جمع کرایا تھا۔اپنے جواب میں اعظم سواتی نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے قانون کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے اس لیے میں قانون کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا جبکہ میں نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا۔تاہم اسی روز سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ اعظم سواتی کے خلاف آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ٹرائل ہوسکتا ہے اور سپریم کورٹ 62 ون ایف پر شہادتیں ریکارڈ کرنے کی مجاز ہے۔بعد ازاں 6 دسمبر 2018 کو وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس پر اب ایک ماہ اور 3 روز بعد کارروائی کی گئی۔