
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری کی درخواست ضمانت منظور کر لی ۔
دوران سماعت عدالت نےتفتیشی افسر کی جانب سے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا ۔اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کے وکیل اور فواد چوہدری کی جانب سے بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے ۔
دواران سماعت بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن ریاست نہیں ہے۔کیا الیکشن کمیشن حکومت ہے؟ کسی کو کہنا کہ میں تمہارے خلاف کارروائی کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ بغاوت کی دفعہ انفرادی طورپر کوئی حثیت نہیں رکھتی۔لگانے کو تو یہ مقدمے میں قتل کی دفات بھی لگا سکتے ہیں ۔کیس ثابت ہونے پر 10 سے 15 سال کی سزا ہے، کم سے کم 3 سال کی سزا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج نے 20 ہزار کے مچلکوں کے عوض فواد چوہدری کی ضمانت منظور کرتے ہوئےکہا کہ فواد چوہدری کو اس شرط پر رہائی دے رہا ہوں کہ یہ دوبارہ اس قسم کے بیانات نہیں دیں گے،ایک عوامی نمائندے کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہیں ۔