
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف کیس میں اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب پہلے آرمی چیف اپیل سن چکا ہو تو پھر ہائیکورٹ میں جانے کیا فائدہ ہوگا، ملٹری کورٹ کے فیصلے کے بعد اپیل سے کچھ نہیں ملنا ۔
جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف نے جب ملٹری کورٹس سیٹ اپ کئے تو آئینی ترامیم کی تھی، جب پہلے آرمی چیف اپیل سن چکا ہو تو پھر ہوئیکورٹ میں جانے کا کیا فائدہ ہو گا ، ملٹری کورٹ کے فیصلے کے بعد اپیل سے کچھ نہیں ملنا ، آرام سے مان جاتے ہیں کہ 14 مئی کو انتخابات کرا دیتے تو آج مردم شماری والے مسائل نہ ہوتے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں خالی ہیں صدر کا انتخاب نہیں کرا سکتے ، حکومت کے اپنے ہاتھ بھی بندھے ہوئے ہیں ، ہر چیز میں عدالت میں آنا پڑے گا ، مردم شماری کا معاملہ اب آپ کے پاس آنا ہے ۔
پیپلزپارٹی رہنمااعتزاز احسن کی بھی بنیادی رکنیت معطل
اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف نے جب ملٹری کورٹس سیٹ اپ کئے تو آئینی ترامیم کی تھی ، جب پہلے آرمی چیف اپیل سن چکا ہو تو پھر ہائیکورٹ میں جانے کا فائدہ ہو گا، ملٹری کورٹ کے فیصلے کے بعد اپیل سے کچھ نہیں ملنا ، آرام سے مان جاتے ہیں کہ 14 مئی کو انتخابات کرا دیتے تو آج مردم شماری والے مسائل نہ ہوتے۔
انہوں نےکہا کہ اسمبلیاں خالی ہیں صدر کا انتخاب نہیں کرا سکتے ، حکومت کے اپنے ہاتھ بھی بندھے ہوئے ہیں، ہر چیز میں عدالت میں آنا پڑے گا، مردم شماری کا معاملہ اب آ پ کےپاس آنا ہے ۔
سینئر وکیل نے کہا کہ وقت تیزی سے چل رہا ہے ، اور مجھے باقی افراد کی بھی حرکت محسوس ہو رہی ہے، اس عدالت پر بہت بھاری آئینی ذمے داری آن پڑی ہے،آج بھی سماعت کو شام میںمقرر کریں، ججز اپنی چھٹیاں منسوخ کر دیں۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یہ اسمبلی اپنے جاتے جاتے قانون سازی پر قانون سازی کر رہی ہے، ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن کا حق دینا کوئی حیثیت نہیں رکھتا ، ہم چلاتے رہے کہ صوبائی انتخاب کراؤ ، لیکن انہوں نے اس معاملے میں دلچسپی نہیں لی ۔