
چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 7 مقدمات میں عبور ی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں ۔
9مئی واقعات کے 7 مقدمات میں چیئر مین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت انسداد دہشت گردی لاہور عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے کی۔
پی ٹی آئی کیجانب سے بیرسٹر سلمان صفدر پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ سب سے پہلے استدعا ہے کہ اس ضمانت کو ملتو ی کردیاجائے ، قانونی نکتے پر ریسرچ کرنے کے لیے 3 دن کا وقت ملا، عدالت یا پراسیکوٹر مزید مہلت دینے کی مخالفت کرت ہوئے تو دلائل دے دیتاہوں۔
عمران خان کا بیانیہ جھوٹ ہے ، ہماری حکومت امریکی سازش سےنہیں آئی، وزیراعظم
جج نے بیرسٹر سلمان صفدر کو ہدایت کی کہ آپ میرا حال ہمایوں دلاور جیسا نہیں ہیں آپ نے ہم پر بہت مہربانیاں کی ہوئی ہیں ، چیئر مین تحریک انصاف کی تکنیکی بنیادوں عبوری ضمانت منسوخ نہ کی جائے ،بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عدالتی حکم پر حراستی اور سزا یافتہ ملزمان روزانہ پیش کیے جاتے ہیں ، درخواست گزار کو بھی جیل طلب کرلیا جائے ، جس پر جج نے کہا کہ سزا یافتہ پیش نہ ہوئے ،
پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں 50 اوور پراسیکیوشن اور ڈیفنس سائیڈ کو برابر کھیلنے کا موقع دیا جائے ، بارش کا بہانہ بنا کر میرے سائل کو کھیلنے کا موقع نہ دینا مناسب نہیں ہوگا، سپریم کورٹ نے 24 اگست تک چیئر مین تحریک انصاف کو کسی مقدے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے ، چیئر مین تحریک انصاف اس عدالت میں پیش نہ ہوناچاہتے ہیں ۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے ریمارکس دیے جب آپ کے مؤکل باہر تھے تو عدالت آتے ہی نہیں تھے ، آپ تو کسی ایم پی اے ، ایم این اے کے پروڈکشن آرڈز ہی جاری نہیں کرتے تھے،اسپیشل پروسیکوٹر سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ قانونی طریقہ کار ایسا کوئی بھی موجود نہیں جسکے تحت کسی سزا یافتہ کو عبوری ضمانت کیلئے عدالت پیش کیا جائے ، جس پر جج نے کہا ہم تو سزا یافتہ کا ٹرائل بھی جیل میں ہی کرتے ہیں۔