
حال ہی میں پاکستان کے بارے میں متنازعہ بیانات دینے والے بھارتی شاعر اور ادیب جاوید اختر کا کہنا ہے کہ اردو زبان کا تعلق پاکستان سے نہیں ہے، بلکہ یہ ہندوستانی زبان ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق بھارتی شاعر جاوید اختر نے اپنی کتاب کی رونمائی کی تقریب میں زبان کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اردو کا تعلق پاکستان یا مصر سے نہیں بلکہ ہندوستان سے ہے۔
جاوید اختر کاممبئی حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بیان پر پاکستانی اداکاروں کا سخت رد عمل
انہوں نے کہا کہ یہ زبان باہر سے نہیں آئی، یہ ہماری اپنی زبان ہے، یہ ہندوستان سے باہر نہیں بولی جاتی۔ پاکستان خود ہندوستان سے تقسیم کے بعد وجود میں آیا، اور یہ کہ پہلے یہ صرف ہندوستان کا حصہ تھا، اس لیے اردو زبان ہندوستان سے باہر نہیں بولی جاتی تھی۔
بھارتی نغمہ نگار نے کہا کہ اردو متحدہ ہندوستان کی مقامی زبان ہے لیکن پنجاب نے اسے فروغ دینے اور مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو کو پاکستانی زبان سمجھنا درست نہیں ہے۔”اردو کے لیے پنجاب کا بڑا حصہ ہے اور یہ ہندوستان کی زبان ہےلیکن ہم نے یہ زبان کیوں چھوڑی؟ تقسیم کی وجہ سے؟ پاکستان کی وجہ سے؟ اردو پر توجہ دی جانی چاہیے۔
بالی ووڈ میں موسیقی کا معیار زوال پذیر ہے، جاوید اختر
انہوں نےاردو پاکستان کی زبان ماننے والےبھارتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کیا اگر پاکستان پورے کشمیر کو اپنا حصہ قرار دے دے تو کیا وہ اسے قبول کریں گے؟ انہوں نے کہا اردو زبان کو اہمیت دی جانی چاہیے، بھارت کی نئی نسل اردو زبان کو بھول چکی ہے۔ آج زیادہ توجہ انگریزی پر ہے، ہمیں ہندی میں بات کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہماری قومی زبان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زبانوں کو مذہب سے جوڑنا غلط ہے کیونکہ زبان کا تعلق مذہب سے نہیں خطوں سے ہوتا ہے۔ اردو کسی مذہب کی نہیں بلکہ ہندوستان کی زبان ہے۔