
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑنے کہا ہے کہ میں مغل بادشاہ نہیں ہوں کہ10 سیاستدانوں اور دس بیورو کریٹس کو لائن میں گھڑا کر کے گولیاں مار دوں۔
وزیراعظم نے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں غیرقانونی تارکین کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ان کو واپس بھیجا جائے گا۔ جس نے پاکستانآنا ہے ویزہ لے کر آئے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ غیر قانونی انڈسٹری ہے اس کے خلاف کارروائی ہوگی، جنہوں نے غیر قانونی سرمایہ کاری کی ہے ان کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا میں اعلان کروں تو وہ غیر قانونی ہوگا آپ لوگ مجھے غیرقانونی کام کی طرف راغب نہ کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مارکیٹ کنٹرول کمیٹیاں بحال کر دی گئی ہیں، کیا اسمگلنگ پہلے سے نہیں ہو رہی تھی؟
نگران وزیر اعظم کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری توجہ گورننس کے معاملات کی درستی کے حوالے سے ہے، ہمارے حکومتی اقدامات میں کوئی کوتاہی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بہت ساری چیزیں عالمی مارکیٹ میں قیمتوں سے جڑی ہیں، میرا خیال ہے کہ عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اس میں ہماری بدنیتی، کوتاہی یا غفلت شامل نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ کم از کم گورننس کے رویے تبدیل کر کے عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کی جانب سے اسمگلنگ پر قابو پانے کیلئے ہم نے پالیسی بنالی ہے جس کے اثرات جلد نظر آئیں گے، غیرقانونی طور پر یہاں موجود غیر رجسٹرڈ لوگوں کو جلد واپس بھیجا جائے گا کیونکہ ان کو ہماری سرزمین پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ افغان بارڈر پر تجارت بحال ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ڈالر کی اسمگلنگ دوبارہ شروع ہوجائے گی، اس حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جا چکی ہے اور ہمارا کریک ڈاؤن مسلسل جاری رہے گا۔