
اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت جاری ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری سماعت کر رہے ہیں۔
وکیل لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ معذرت کے ساتھ آپ نے بھی ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ کرنے سے روکا نہیں، اگر ہائی کورٹ نے نہیں روکا پھر بھی جج کو حتمی فیصلہ نہیں دینا چاہیے تھا، ملزم کواپنےدفاع میں گواہ پیش کرنےسےروکاہی نہیں جاسکتا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک شخص اپنا دفاع پیش کر رہا ہے آپ کیسے اُسے روک سکتے ہیں، چار گواہ تو پیش کر رہے تھے کوئی چالیس تو نہیں تھے، ٹرائل کورٹ کے فیصلے سے چیئرمین پی ٹی آئی کے آئینی حقوق متاثر ہوئے، گوشوارے جمع ہونے کے 120 دن کے اندر کمپلینٹ دائر کی جا سکتی ہے۔
چیف جسٹس توشہ خانہ کے ملزم کوبچانے کے لیےسرگرم ہیں:نوازشریف
لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ یہ کمپلینٹ گوشوارے جمع ہونے کے 920 دن بعد دائر کی گئی، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ میرے سر پر ہمیشہ تلوار لٹکی رہے۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کے دفاع کاحق ختم کیا بلکہ خواجہ حارث کی بحث بھی نہیں سنی، خواجہ حارث نے بتایا ان کے منشی کا مسئلہ بنا ہوا تھا جس وجہ سے آنے میں تاخیر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ حارث 12 بجے ٹرائل کورٹ پہنچ گئے تھے مگر جج نے کہا اب آپ کی ضرورت نہیں، عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا اور آدھے گھنٹے بعد 30 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا، ساڑھے بارہ بجے فیصلہ آیا اور 12:35 پر پولیس چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے پہنچ گئی، چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا ان کے گھر کے گیٹ اور واش روم کا دروازہ تک توڑا گیا۔