نگران حکومت 90 دن میں الیکشن کرانےہی آتی ہے،جسٹس اعجاز الاحسن

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر آج سماعت ہو گی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا ہے کہ نگران حکومت کی مدت میں توسیع آئین کی روح کے منافی ہے ، شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔

سپریم کورٹ میں پنجاب میں الیکشن کے انعقاد کے متعلق الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ 90 روز کا مداوا ایسے ہو سکتا ہے کہ ساڑھے 4 سال کیلئے منتخب حکومت آجائے، کیسے ممکن ہے کہ منتخب حکومت 6 ماہ اور نگران حکومت ساڑھے 4سال رہے؟ کب تک انتخابات ملتوی کر کے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے۔

الیکشن کمیشنکے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملک کو منتخب حکومت ہی چلا سکتی ہے ، جمہوریت کو بریک نہیں لگائی جا سکتی ہے،سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اسمبلی انتخابات پر الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت جاری ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی کے تیسرے د ن بھی دلائل جاری ہیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ تیسرا دن ہے وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل سن رہے ہیں ، اپنے دلائل مختصر کریں ، بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کافی وقت ضائع ہوا، ہمیں بتائیے کہ آپ کا اصل نکتہ کیا ہے ۔

اینٹی کرپشن عدالت نے پرویز الٰہی کی عبوری ضمانت خارج کر دی

سجیل سواتی کا کہنا تھا کہ فل کورٹ کئی مقدمات میں قرار دے چکی ہے کہ نظر ثانی کا دائرہ اختیارمحدود نہیں ہوتا ہے ۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ کی منطق مان لیںتو سپریم کورٹ عملی طور پر کا لعدم قرار ہو جائیں گے ۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ بعض معاملات میں پارلیمان کی قانو ن سازی کا اختیار بھی محدود ہے ۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ ہوا میں تیر چلائیں گے تو ہم آسمان کی طرف ہی دیکھتے رہیں ، کم ازکم ٹارگٹ کر کے فائر کریں ، پتہ تو چلے کہ کیا کہنا چاہتے ہیں ؟سجیل سواتی نے اپنے دلائل میں کہا کہ انتخابات کیلئے نگران حکومت کا ہونا ضروری ہے، نگران حکومتوں کے اہلخانہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتےہیں،پابندی انتخابات کی شفافیت کے پیش نظر لگائی گئی ہے ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ صوبائی اسمبلی اگر 6ماہ میں تحلیل ہو جائے تو کیا ساڑھے 4 سا ل قومی اسمبلی تحلیل کا انتظار کیا جائے گا ۔

سابق پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر حیدر علی پیپلز پارٹی میں شامل

جیل سوات نے دلائل میں کہا کہ ساڑھے 4 سال نگران حکومت ہی متعلقہ صوبے میں کام کرے گی ، آئین کے ایک آرٹیکل پر عمل کرتے ہوئے دوسرے کی خلاف ورزی نہیں ہو سکتی ہے ، آرٹیکل 254 سے 90 دن کی تاخیر کو قانونی سہارا مل سکتا ہے ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے ک 90 دن کا وقت بھی آئین میں دیا گیا ہے، نگران حکومت 90 دن میں الیکشن کرانے ہی آتی ہے، کہاں لکھا ہے کہ نگران حکومت کا دورانیہ بڑھایا جاسکتا ہے، نگران حکومت کی مدت توسیع آئین کی روح کے منافی ہے ،جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ عدالت کے مشاہدے سے متفق ہوں ۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کی منشا منتخب حکومتیں ور جمہوریت ہی ہے،ملک کو منتخب حکومت ہی چلا سکتی ہے ، جمہوریت کو بریک نہیں لگائی جا سکتی ، 1973ء آئین بناتو نگران حکومتوں کا تصور نہیں۔