
امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک کو انسانی دماغ میں کمپیوٹر چپ نصب کرنے کے لیے ٹرائل شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
نیورالنک نے ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ہم یہ بتاتے ہوئے بہت پُرجوش ہیں کہ ہمیں اپنی طبی تحقیق شروع کرنے کے لیے منظوری مل گئی ہے۔ ٹرائل کے لیے بھرتی ابھی شروع نہیں کی گئی۔
ایلون مسک کا دسمبر میں سٹارٹ اپ کی جانب سے کہنا تھا کہ نیورالنک امپلانٹس کا مقصد انسانی دماغوں کو کمپیوٹر کے ساتھ بات چیت کرنے کے قابل بنانا ہے۔
We are excited to share that we have received the FDA’s approval to launch our first-in-human clinical study!
This is the result of incredible work by the Neuralink team in close collaboration with the FDA and represents an important first step that will one day allow our…
— Neuralink (@neuralink) May 25, 2023
انہوں نےکہا کہ ’ہم اپنے پہلے امپلانٹ کی تیاری کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، اور ظاہر ہے کہ ہم کسی انسان میںکمپیوٹر چپ لگانے کے پہلے مرحلے میں انتہائی محتاط رہنا چاہتے ہیں کہ یہ اچھی طرح کام کرے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مارچ 2023 میں ایف ڈی اے نے نیورالنک کو اس طرح کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
ایلون مسک 2019 سے اب تک کم از کم 4 بار یہ اعلان کرچکے ہیں کہ ان کی کمپنی انسانوں پر اس کمپیوٹر چپ کی آزمائش بہت جلد شروع کرے گی لیکن ان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
ایسا اس وقت ہوا ہے جب امریکی قانون سازوں کی جانب سے نیورالنک کی جانب سے جانوروں پر کیے جانے والے تجربات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک تحقیقاتی پینل تشکیل دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔