اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور حال ہی میں غزہ کے ترکش اسپتال میں بمباری سے تباہی دیکھنے میں بھی آئی۔
اتوار کے روز صیہونی افواج کی بمباری میں ایک دن کا بچہ بھی شہید ہو گیا۔
فلسطینی صحافی نے سوشل میڈیا پر نومولود عدی ابومحسن کی کفن میں لپٹی تصویر جاری کی جس نے ہر دیکھنے والے آنکھ اشکبار کر دی۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی وزارت صحت اور صحافی نے بتایا کہ یہ بچہ ایک روز قبل پیدا ہوا اور اسکا برتھ سرٹیفکیٹ جاری کیے جانے سے قبل اسکا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
شیر خواروں کی میتیں اٹھائے فلسطینیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں، ایک والد اپنے دو شیر خواروں کی میتیں اٹھائے میڈیا کو بیان دے رہا ہے جس میں وہ کہتا ہے اسرائیلی فوج کا مقصد بچوں کا قتل عام کرنا ہے، غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی بدتر ہو چکی ہے ۔
انٹرنیٹ کی بحالی کے بعد ہولناک مناظر سامنے آرہے ہیں، بمباری میں شہید ہونے والے شیر خواروں کی دل دہلا دینے والی تصاویر نے انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے تاہم امریکی، مغربی و یورپی رہنماؤں کیطرف سے اسرائیل بمباری کو اسکے دفاع کا حق بتایا جا رہا ہے۔
غزہ میں کام کرنے والی عالمی انسانی امدادی تنظیموں نے اسرائیل کی بمباری کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 8000 سے تجاوز کر گئی ہے اور 22 ہزار افراد زخمی ہیں۔
وزارت صحت کا بتانا ہے کہ اسرائیل بمباری میں شہید فلسطینیوں میں آدھی تعداد بچوں کی ہے، اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں 3631 بچے اور 1872 خواتین بھی شامل ہیں۔