اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

807,343FansLike
9,940FollowersFollow
553,200FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

بابری مسجد کو شہید کر کے اسلام قبول کرنے والے ہندو کی کہانی

اجودھیا میں 25 سال قبل 6 دسمبر 1992ء کو تاریخی بابری مسجد کی شہادت میں ملوث بلبیر سنگھ قبول اسلام کے بعد محمد عامر بن چکا ہے اور اپنے اس فعل کے کفارہ کے طور پر انہوں نے 100 مساجد تعمیر کرنے کا عزم کیا ہے اور اب تک 35 مساجد تعمیر کرا چکے ہیں۔روہتک یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم یافتہ، تاریخ، سیاسیات اور انگریزی میں ایم اے بلبیر سنگھ بابری مسجد کی شہادت کے بعد اپنے ضمیر کے قیدی بن گئے تھے۔انہوں نے دل میں ایمان کی شمع روشن ہونے کے بعد اپنے اس گناہ سے معافی مانگ لی۔انڈین میڈیا کی رپورٹس محمد عامر کا تعلق ہریانہ کے پانی پت کے ایک گاؤں سے ہے۔ ان کے خاندان نے ہجرت کر کے شہر کا رْخ کیا۔ حال میں ممبئی سے قریب مالیگاؤں کے دوران سفر انہوں نے بتایا کہ بچپن سے وہ آر ایس ایس کی مقامی شاخ سے وابستہ رہے اور پھر شیوسینا میں شمولیت اختیار کر لی۔ بال ٹھاکرے نے انہیں متعارف کرایا تھا۔محمد عامر کا کہنا ہے کہ بابری مسجد پر ہتھوڑا چلانے کے ساتھ ہی ان کی بے چینی بڑھ گئی لیکن مسلمانوں کے بارے میں دل ودماغ میں بھری نفرت نے مسجد پر مزید وار کرنے پر اکسایا اور اس درمیان طبیعت مزید بگڑی اور دوستوں نے مسجد کی شہادت کے بعد پانی پت منتقل کیا، جہاں وہ دو اینٹ بھی ساتھ لے گئے جو کہ ابھی شیوسینا کے مقامی دفترمیں رکھی ہے۔انہوں نے بتایا کہ میرے والد کو میری اس حرکت کا پتہ چلا تو انہوں نے گھر کے دروازے مجھ پر بند کر دیے اور کہا کہ ایک استاد کے بیٹے نے ایک غلط کام میں حصہ لیا۔ محمد عامر نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد میرا ہر طرف استقبال کیا جاتا لیکن میرے دل کو کسی طرح سے چین نہیں تھا۔ میں نے دماغی حالت بگڑنے کے ڈر سے ڈاکٹر سے رجوع کیا تو اس نے مجھ پر واضح کر دیا کہ میری یہبے چینی موت کا باعث بن سکتی ہے۔سابق کارسیوک نے دل دہلا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ بابری مسجد کی شہادت میں شامل ان کا ایک ساتھی پاگل ہو گیا تھا۔ وہ اپنے گھر کی عورتوں کو دیکھ کر کپڑے پھاڑنے لگتا تھا۔ محمد عامر نے بتایا کہ جب تمام امیدیں دم توڑ گئیں تو میں نے اللہ تعالیٰ کے حضور سچی توبہ کر کے خود کو اسلام میں داخل کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میرے ساتھیوں کو پتہ چلا کہ میں نے اسلام قبول کر لیا ہے تو 27 کارسیوکوں نے میرا ساتھ دیتے ہوئے خود کو مسلمان بنا لیا۔ محمد عامر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد 100 مساجد کو تعمیر کرنے کا عزم کیا تھا جس میں سے وہ اب تک 35 مساجد تعمیر کرا چکے ہیں۔