اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

808,263FansLike
9,938FollowersFollow
553,600FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

دم گٹکوں اور چھنو بوائے نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا

فرحان لطیف) میشا شفیع اور علی ظفر کے سکینڈل نے جہاں بہت سے لوگوں کو بولنے پر مجبور کر دیا ہے وہاں پر کچھ سنجیدہ حلقے اسے ایک نیا پنڈورہ باکس بھی سمجھ رہے ہیں جس کے کھلنے پر بہت سے نامور اداکار اور اداکارائیں بھی لپیٹ میں آنے کا خدشہ ہے۔ اس بات سے تو کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ شوبز انڈسٹری کسی بھی ملک کی ہو اس کی بہت سے تاریک اور رنگین پہلو ہوتے ہیں۔ اس انڈسٹری میں جنسی طور پر ہراساں کیا جانا بھی کوئی نئی بات نہیں ہے اور نہ ہی اس کے لئے مہذب اور غیر مہذب معاشرہ ہونا ضروری ہے۔ کیوںکہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایات کا آغاز سب سے پہلے ہالی وڈ سے ہی ہوا تھا ۔ گزشتہ کچھ دنوں سے پاکستانی انڈسٹری میں بھی اسکی باز گشت سنائی دے رہی ہے۔ اب ساتھی اداکاراؤں اور اداکاروں کی جانب سے بھانت بھانت کی آوازوں سے آپ فیصلہ نہیں کر پائیں گئے کہ ایسا کچھ ہوا بھی ہے یا پھریہ بھی سستی شہرت حاصل کرنے کا کوئی نیا طریقہ ہے۔ ایسے میں ہمارے ایک (دوست) کا دعویٰ ہے کہ اس کے پیچھے بھی موم بتی مافیا کام کر رہی ہے۔ ایک چھوٹے سے واقعے کو اتنا بڑھا چڑھا کر پیش کیا جانا اور پھر اس کو نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کی کوریج بہت حیران کن بات ہے۔ اور تو اور METOO# کا ہیش ٹیگ بھی ٹاپ ٹرینڈ میں شامل ہے۔
اس پنڈورہ باکس کے کھلتے ہی اور بھی بہت سے الزامات اور آوازیں اٹھنا شروع ہو گئیں ، صحافت کے شعبے سے تعلق رکھنے والی ایک اور خاتون ماہم جاوید نے بھی علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے میشا شفیع کی بہادری اور جرات کی تعریف کی اور کہا میشا کی جانب سے کئے گئے ٹوئٹ نے انہیں بھی ایک واقعے کی یاد دلادی جو کافی سال پہلے پیش آیا تھا اور علی ظفر کے حوالے سے ہی تھا۔ میک اپ آرٹسٹ لینا غنی نے بھی ایک ٹویٹ میں علی ظفر پر کئی بار لٹو ہونے اور دوستی کی حدیں پار کرنے کا الزام دھر دیا ہے۔ جس کے بعد علی ظفر کی پوزیشن کافی کمزور نظر آئی اور پھر سوشل میڈیا پر تنقید کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اس سلسلہ میں عائشہ عمر کا بیان سب کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے کہ میں خود بھی ہراساں کئے جانے کے واقعات سے گزر چکی ہوں،خواتین میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والے اس قسم کے واقعات کو بیان کر سکیں۔  گلوکارہ مومنہ مستحسن بھی می ٹو مہم کا حصہ بن گئیں۔ میشا شفیع اور علی ظفر کے ایشو پر بات کرتے ہوئے گلوکارہ نے ٹوئیٹ کیا کہ انہیں بھی ہراساں کیا گیا، اور یہ مسئلہ علی ظفر سے بھی بڑا ہے، انہوں نے کہا خواتین کو ان مردوں کی جانب سے ہراسا ں کیا جاتاہے جنہیں وہ جانتی ہیں۔ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔،تاہم انہوں نے میشا شفیع یا علی ظفر کا نام لیے بغیر سوشل میڈیا پر جنسی ہراسانی جیسے سنجیدہ معاملے پر تبصرے کرنے والے لوگوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ بیمار ذہنیت والے اس معاملے پر تبصرہ کررہے ہیں جس سے ظاہر ہے کہ مسئلہ دراصل ان کے دماغوں میں ہے۔ جبکہ اداکارہ میرا نے بھی میدان میں انٹری دیتے ہوئے فلم انڈسٹری میں جنسی استحصال پر کتاب لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ میرا کا کہنا تھا  کہ یہ معمول کی بات ہے جبکہ بالی ووڈ اور لالی ووڈ میں اداکاراؤں کےساتھ جنسی زیادتیاں بھی ہوئیں۔فلم انڈسٹری میں میرے ساتھ بھی بہت کچھ ہوا اور میں سب کے پول کھولوں گی۔ میرا نے جنسی ہراساں کرنے کے معاملے پر کتاب لکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ فلم انڈسٹری میں ہر لڑکی کو بلیک میل کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
جبکہ علی ظفر کی طرف سے اس الزام کی شدید مزمت سامنے آئی ہے اور انہوں نے کورٹ میں جانے کا اعلان کیا ہے کچھ ساتھی اداکاروں کی جانب سے انکی حمائت میں بیان بھی دیئے گئے ہیں جس کے بعد جنسی ہراسگی کی خبر نے دوسرا رخ اختیار کر لیا ہے ۔ نامور ٹی وی اور فلم ایکٹرس مایا علی نے علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کون صحیح ہے اور کون غلط، میں علی ظفر کو زیادہ عرصے سے نہیں جانتی، ہم پچھلے ایک سال سے ساتھ کام کررہے ہیں۔لاہور میں اپنی فلم کی شوٹنگ کے علاوہ ہم پولینڈ بھی ساتھ گئے لیکن میں نے کبھی بھی علی ظفر کے بارے میں کوئی منفی بات نہیں سنی۔ علی ظفر کے حق میں دوسرا بیان علی ظفر کی والدہ ڈاکٹر کنول امین کا آگیا جن کا کہنا ہے کہ اب قانونی طریقے سے بات ہوگی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر کی والدہ ڈاکٹر کنول نے کہا کہ میرے نزدیک مرد اور عورت دونوں محترم ہیں اور عورت کی طرح ایک مرد کی بھی عزت ہوتی ہے۔ اداکار فخرعالم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس اہم مسئلے پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ کیا طیفا واقعی مصیبت میں ہے؟ کہیں یہ شہرت حاصل کرنے کا سستا طریقہ تو نہیں، کسی کی طرفداری کررہا ہوں نہ الزام مسترد کررہا ہوں۔ اللہ کرے یہ صرف ایک غلط فہمی ہو۔کل سےسوشل میڈیا پر ایک خبر یہ بھی گردش کر رہی ہے کہ جنسی ہراسگی تو ایک انتقامی کاروائی ہے جبکہ اصل تنازعہ لین دین اور ذاتی انا کا ہے ۔ اصل حقیقت تو کچھ روز میں سامنے آجائے گی مگر اداروں میں جنسی ہراساں کیا جانا اور خصوصا شوبز میں ایک عام سی بات مانا جاتا ہے اگر آج اس کے خلاف کچھ آوازیں بلند ہو ئی ہیں تو نتائج سے بے خوف ہو کر اس کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہئےتاکہ کل کو کوئی بھی شخص ایسا کام کرتے ہوئے خوف محسوس کرے ۔