دنیا اسپیم کالز کے جال میں پھنس رہی ہے، تشہیری مواد نشر ہونے کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ

ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے موبائل فونز پر اسپیم کالز، تشہیری مواد نشر ہونے کی شرح میں غیرمعمولی طور پر اضافہ ہوتا جارہا ہے شاید اگلے سال اس کی شرح بڑھ کر 50 فیصد تک پہنچ جائے گی۔کالر آئی ڈی اور کال بلاک کرنے والی ایک مشہور کمپنی، ’فرسٹ اورائن‘ نے کہا ہے کہ کم ازکم یورپ اور امریکا میں اسپیم اور روبوٹ کالز یا ریکارڈ شدہ کالز لاتعداد نمبرز پر بھیجنے کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔فرسٹ اورائن نے کہا ہے کہ 2017ء کی ابتدا میں اسپیم اور تشہیری کالز کی شرح صرف 3.7 فیصد تھی جو اس وقت بڑھ کر 29 فیصد ہوگئی ہے جبکہ اگلے برس کے آخر تک یہ ایسا ہوگا کہ لوگوں کو بار بار کالز موصول ہوں گی جو کسی شخص کی بجائے کسی کمپنی کا ریکارڈ شدہ تشہیری پیغام ہوگا۔تاہم پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک اب بھی اس اسپیم چکر سے دور ہیں لیکن بعید نہیں کہ پاکستانی کمپنیاں بھی اسی راہ پر چل پڑیں۔ اس وقت ترقی یافتہ ممالک میں یہ ہورہا ہے کہ جس نمبر سے کال آتی ہے اس کے پہلے 6 اعداد (ڈجٹ) آپ کے نمبروں جیسے ہوتے ہیں جس پر کسی قریبی شخص کی کال کا گمان ہوتا ہے لیکن جونہی آپ کال وصول کرتے ہیں وہ کسی کمپنی کی روبوٹ کال ہوتی ہے۔اس کے بعد ان جیسے نمبروں کی کال کی بھرمار شروع ہوجاتی ہے جو اسپیم کالز ہوتی ہیں اور مجبوراً ان نمبروں کو بلاک کرنا پڑتا ہے۔ اگلے مرحلے میں دھوکے باز کمپنیاں امریکا اور دیگر ممالک میں موجود تارکینِ وطن کو نشانہ بناتی ہیں۔ یہ کمپنیاں خود کو غیر سرکاری تنظیم، فلاحی دفتر یا کچھ اور بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ آپ مشکل میں ہیں اور اس سے بچنے کے لیے اتنی اتنی رقم فوراً جمع کروائیں۔لوگوں کی بڑی تعداد اب مجاز امریکی اداروں کے پاس ایسی کالز کی شکایت درج کرارہی ہے جن میں سے نصف فالتو اور اسپیم کالز ہیں۔ اسی بنا پر فرسٹ اورائن اور امریکی سیل فون سروس ٹی موبائل نے اب فیصلہ کیا ہے کہ ایسی کالز کی نشاندہی کی جائے تاکہ اس رجحان کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔