اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

842,051FansLike
9,978FollowersFollow
560,700FollowersFollow
181,482SubscribersSubscribe

نئے پنجاب کابلدیاتی نظام سامنے آگیا

لاہور(عثمان سندرانہ)پنجاب کےنئےبلدیاتی نظام پرمشاورت مکمل ہو گئی ہے اور محکمہ بلدیات کی طرف سے تیار کیے گئے نئے ڈھانچے و خدو خال کی سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے منظوری دے دی ہے جس کے بعد یہ سفارشات حتمی فیصلے کیلئے وزیر اعظم کے سامنے رکھی جائیں گی، عبدالعلیم خان نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے نظام میں مئیر و ڈپٹی مئیر کا انتخاب جماعتی بنیادوں پر اور ڈائریکٹ ہو گا جبکہ دیہی علاقوں میں ویلج کونسل اور شہری علاقوںمیں نیبر ہڈ کونسلز بنیں گی جن میں غیر جماعتی بنیادوں پر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پہلے 3 ارکان کو ممبر بنایا جائے گا جبکہ ہر کونسل میں خاتون ، یوتھ اور مینارٹی کیلئے 3مخصوص نشستیں ہونگی، سینئر وزیر نے بتایا کہ پہلی مرتبہ پنجا ب حکومت اپنے ترقیاتی فنڈز کا بڑا حصہ بلدیاتی نمائندوں کیلئے مختص کرنے جا رہی ہے اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 30فیصد بلدیاتی نمائندوں کو دیا جائے گا جنہیں مقامی اور ضلعی سطح پر ایسی سکیموں کیلئےخرچ کیا جائے گا جس کے اختیارات بالکل واضح ہونگے اور کہیں کوئی اوورلیپنگ نہیں ہوگی ،عبدالعلیم خان نے کہا کہ 10سے 20 ہزار نفوس پر مشتمل ایک حلقہ تشکیل دیا جائے گا اور کم سے کم آبادی کی نمائندگی کرنے والے کونسلر کو بھی اپنی ترقیاتی سکیمیں دینے اور لاکھوں روپے کے فنڈز خرچ کرنے کا اختیار حاصل ہو گا،انہوں نے کہاکہ ماضی کے وزیر اعلیٰ کے اختیارات اب ہر شہر کے مئیر کے پاس ہونگے ،عبدالعلیم خان نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے پارٹی نہیں پاپولیرٹی کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی سفارش کی گئی ہے جو ایک نیا لیکن مربوط تجربہ ہوگا اور انشاء اللہ پنجاب میں ایسا بلدیاتی سیٹ اپ سامنے لائیں گے جس پر مخالفین بھی انگلی نہ اٹھا سکیں،سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا اور اب اس سیٹ اپ کی حتمی منظوری وزیر اعظم عمران خان دیں گے جو پنجاب کے عوام کیلئے کسی خوشخبری سے کم نہیں ہو گی،سینئر وزیر کی زیر صدارت ہونے والے اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں سیکرٹری بلدیات عارف انور بلوچ اور دیگر سینئر افسران نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب کیلئے بلدیاتی نظام کی تشکیل ایک چیلنج تھا جس کیلئے کے پی کے ماڈل ، 2001کے بلدیاتی ایکٹ اور دیگر ملکوں کے بلدیاتی نظام کا جائزہ لے کر سفارشات تیار کی گئی ہیں اور مستقبل میں ماضی کے مقابلے میں کہیں بہتر سسٹم سامنے آئے گا۔