لاہور ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے پنجاب اسمبلی میں حلف نہ اٹھانے کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور دیگر حکام کو نوٹس جاری کردیئے۔لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد وحید نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت درخواست نے موقف اختیار کیا کہ نمائندوں کا حلف نہ اٹھانا عوامی نمائندگی قانون کے خلاف جبکہ حلف نہ اٹھانا آئین کے آرٹیکل 2 اے 17 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ چوہدری نثار نے نشست پر کامیابی کے بعد تاحال پنجاب اسمبلی میں حلف نہیں اٹھایا اور انہوں نے حلف نہ اٹھاکر ووٹرز کی تذلیل کی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی میں چوہدری نثار کا حلقہ نمائندگی سے محروم ہوچکا ہے جس کے لیے عدالت عالیہ چوہدری نثار کی کامیابی کو کالعدم قرار دے کر حلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم جاری کرے۔درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ عدالت الیکشن کمیشن کو انتخابات میں کامیاب ہونے والے اراکین اسمبلی کو حلف اٹھانے کا پابند کرنے کا حکم بھی دے۔جس پر عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے درخواست پر جواب طلب کرلیا۔خیال رہے کہ 26 جنوری کو سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں حلف نہ اٹھانے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ پاناما پیپرز لیکس منظر عام پر آنے کے بعد اور سپریم کورٹ کی جانب سے اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف فیصلہ سنائے جانے پر اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان اختلافات نہ صرف منظر عام پر آئے بلکہ سابق وزیر داخلہ نے جولائی 2018 میں ہونے والے انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ بھی لیا۔مذکورہ انتخابات میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی کے حلقہ 59 اور 63 اور صوبائی اسمبلی کے 2 حلقوں پی پی 10 اور پی پی 12 سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا، تاہم انہیں صوبائی اسمبلی کے حلقے پر کامیابی حاصل ہوئی تھی جبکہ قومی اسمبلی کے حلقے میں کامیابی حاصل کرنے میں ناکام ہوئی تھی۔
تازہ ترین