اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

841,146FansLike
9,977FollowersFollow
560,700FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

پتنگ کی دھاتی ڈورنے 2 افراد کا گلا کاٹ دیا، ایک جاں بحق دوسرا زخمی

کراچی: شیشے اور زہریلے کیمیکل کی آمیزش سے تیار کی جانے والی پتنگ کی دھاتی ڈور مزید ایک اور خاندان اجاڑ گئی جبکہ دوسرا موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا ہے ، شہری حلقوں کی جانب سے کئی بار پتنگ کی ڈور پر پابندی کے مطالبات دہرائے گئے لیکن حکومت کی جانب سے عملی اقدامات نہ ہونے کے باعث کھلے عام پتنگ کی ڈور نہ صرف فروخت کی جارہی ہے بلکہ اس سے حادثات بھی ہورہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شہر میں پتنگ کی ڈور گردن پر پھرنے کے 2 واقعات ہوئے پہلا واقعہ سپر ہائی وے کے قریب سعدی ہومز میں پیش آیا جہاں موٹر سائیکل سوار نوجوان کی گردن پر پتنگ کی ڈور پھرگئی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا ، متوفی کی لاش ایدھی ایمبولینس کے ذریعے ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال لے جائی گئی ، ایس ایچ او ملیر کینٹ محمد رضوان نے ایکسپریس کو بتایا کہ متوفی کی شناخت قربان ولد وزیر علی کے نام سے کی گئی جس کی عمر 25 برس تھی جبکہ وہ سچل سرمست گوٹھ کا رہائشی تھا ، متوفی سپرہائی وے پر حکیم ولاز میں بطور سیکیورٹی گارڈ ملازمت کرتا تھا اس کی حال ہی میں شادی ہوئی تھی۔ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ ورثا نے قانونی کارروائی سے گریز کیا جس کے باعث لاش بغیر کارروائی کے ہی ورثا کے حوالے کردی گئی ، دوسرا واقعہ جہانگیر روڈ پر پیش آیا جہاں گرومندر کے قریب سی این جی پمپ کے سامنے موٹر سائیکل سوار کی گردن پر پتنگ کی ڈور پھرگئی جس سے وہ زخمی ہوگیا ، نوجوان کو شدید زخمی حالت میں سول اسپتال لے جایا گیا ، مضروب شہروز ولد سہیل لیاقت آباد کا رہائشی ہے اس کی عمر 18 برس ہے ، شہروز زخمی حالت میں اسپتال میں زیر علاج ہے ، واضح رہے کہ پتنگ کی ڈور شیشے اور زہریلے کیمیکل کی آمیزش سے تیار کی جاتی ہے ، پتنگ کی دھاتی ڈور انتہائی باریک اور ہوا میں ہونے کے باعث وہ مزید تیز دھار ہوجاتی ہے جس کے باعث موٹر سائیکل سوار اس کی زد میں آکر زخمی یا ہلاک ہوجاتے ہیں ، اس سے قبل بھی شہر کے مختلف علاقوں میں ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں ۔جن میں معصوم بچوں سمیت کئی نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں ، خصوصی طور پر لیاقت آباد انڈر پاس ، غریب آباد انڈر پاس ، لیاقت آباد گجر نالہ ، پاک کالونی ، گولیمار اور کورنگی میں ایسے کئی واقعات پیش آئے ہیں جن میں کئی افراد اپنی جان سے گئے اور بیشتر زخمی ہوئے ، شہری حلقوں نے متعدد بار پتنگ کی ڈور پر پابندی کا مطالبہ کیا لیکن حکومتی سطح پر اب تک کوئی عملی اور ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے جس کے باعث پتنگ کی ڈور نہ صرف آزادانہ طور پر تیار کی جارہی ہے بلکہ اس کی فروخت بھی اسی طرح جاری و ساری ہے جس سے آئے روز حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔شہریوں نے ایک مرتبہ پھر حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ پتنگ کی شیشہ ملی ڈور پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے تاکہ قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو،علاوہ ازیں آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے شہر کے مختلف علاقوں میں پتنگ کی ڈور سے ایک شخص کے جاں بحق اور مزید ایک واقعہ میں ایک شخص کے زخمی ہونے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر زونل ڈی آئی جیز اور ضلعی ایس ایس پیز کراچی سے تفصیلی انکوائری اور تمام تر انسدادی اقدامات پر مشتمل رپورٹ فی الفور طلب کرلی ہے۔