اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

842,051FansLike
9,978FollowersFollow
560,700FollowersFollow
181,482SubscribersSubscribe

ننکانہ صاحب: تین روزہ تقریبات جاری،دُنیا بھر سے سکھ یاتریوں کی شرکت،پاکستان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار۔۔۔

ننکانہ صاحب(عثمان سندرانہ سے)ساکاننکانہ صاحب کی98ویں تین روزہ تقریبات کا آغاز آج 19فروری کوگورودواہ جنم استھان میں اکھنڈ پاٹھ کی رسم سے ہوا۔پاکستان سمیت دنیا بھرسے سکھ یاتری ان تقریبات میں شرکت کریں گے. اٹھارویں صدی میں پنجاب پر قابض انگریزوں سے ساز باز ہو کر ہندو مہنتوں نے گورودوارہ جنم استھان پر قبضہ کر لیا جن کی حرکات سکھ قوم کے لیے ناقابل برداشت تھیں 20فروری1921 کو گورودوارہ واگزار کرانے کے لیے جتھے دار بھائی لچھمن سنگھ اپنے دو سو جانباز ساتھیوں کے ساتھ گورودارہ جنم استھان پہنچا تو ہندو مہنت نرائن داس اور اسکے مسلح غنڈوں نے قبضہ چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے نہتے سکھوں کوبے دردری سے شہید کردیا اور جتھے دار بھائی لچھمن سنگھ کو گورودوارہ جنم استھان کے اندر جھنڈ کے درخت کے ساتھ الٹا لٹکا کر زندہ جلادیا ۔سکھ جانباز اپنی جانوں کا نذارنہ دے کر ہندو مہنتوں سے گورودوارہ جنم استھان کا قبضہ واگزار کروانے میں کامیاب ہوگئے جن کی آخری رسومات 21 فروری 2019کو اداکی گئیںان شہیدوں کی یاد میں ہر سال گورودوارہ جنم استھان میں ساکا ننکانہ صاحب کی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے شہیدوں کی اس یادگار نشانی کو متروکہ وقف املاک بورڈ نے 15سال قبل سنگ مر مر کی چار دیواری کر کے محفوظ کر لیا ہے پوری دنیاسے آنے والے سکھ یاتری نہ صرف صدیوں پرانے جھنڈ کے اس تاریخی درخت کو دیکھتے ہیں بلکہ ہر سال 21فروری کو ان شہیدوںکو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ جھنڈ کے اس تاریخی درخت کے نیچے شمعیں بھی روشن کرتے ہیں21فروری کو گوردوراہ جنم استھان میں ساکا کی تین روزہ تقریبات بھوگ پڑنے کے ساتھ اختتام پذیر ہوںگی اور اس موقعہ پر پاکستان استحکام اور خالصہ راج کی ارداس بھی کی جائے گی ۔گردوارہ ننکانہ صاحب کو یہ مقام حاصل ہے کہ یہاں سکھ مذہب کے پہلے گرو نے جنم لیایعنی سکھ ازم کی تاریخ کا آغاز ننکانہ صاحب سے ہوا ۔پاک و ہند کے سکھ گروکی نگری ننکانہ صاحب کو اپنا کعبہ قرار دیتے ہیں۔اس دور میں اس جگہ کا نام ’’بوئی دی تلونڈی‘‘مشہور تھا بعد میں اس کا نام ننکا نہ صاحب رکھ دیا گیا. یہاں سکھوں کے پہلے ’’گرو دیو‘‘کا بچپن اور جوانی گزری. سکھوں کے دور حکومت میں اس گردوارے کی تعمیر کے لئے دل کھول کر رقم خرچ کی گئی۔ تقسیم وقت گردوارہ ننکانہ صاحب ،پاکستان کے حصے میں آیا ۔اب تک حکومت پاکستان ہی اسکی دیکھ بھال کرتی ہے۔ ایک دور میں سکھوں پر ننکانہ صاحب کی زیارت کے لیے پابندی عائد کر دی گئی تھی لیکن حکومت پاکستان کی منظوری کے بعد دوبارہ انہیں زیارت کی اجازت دیدی گئی ۔ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سکھ اس مقدس زیارت گاہ کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔