تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی عدالت میں آصف زرداری کی نااہلی کیلئے دائر پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوال اٹھایا کہ اس طرح کے معاملات پارلیمنٹ میں حل کیوں نہیں ہوتے؟ سیاسی تنازعات کیلئے متعلقہ فورم پارلیمنٹ ہی ہونا چاہیئے۔درخواست گزار عثمان ڈار سے مخاطب ہوکر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگ ایف بی آر میں بھی تو جا سکتے تھے، عدالتوں کو عوامی مقدمات سننے کیلئے کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟ عثمان ڈار نے بتایا کہ تمام متعلقہ فورمز سے دستاویزات تصدیق شدہ ہیں۔ آصف زرداری نے کاغذات نامزدگی میں امریکا میں اپنا فلیٹ چھپایا، صادق اور امین ہونے سے متعلق فیصلہ عدالت ہی دے سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ پہلے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے جانے دیں، کمیٹی کی رپورٹ سامنے آجائے تو پھر آپ عدالت آسکتے ہیں۔عدالت نے درخواستوں پر سابق صدر آصف زرداری سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا قوم کو مبارک ہو آج آصف علی زرداری کو نوٹس جاری ہوگیا، جتنی بھی شہادتیں ہیں وہ چوروں کی طرف جا رہی ہیں، امید کر رہا ہوں اب یہ نہیں بھاگیں گے۔ انہوں نے کہا جو کیس نظر آرہا ہے جلد آصف علی زرداری صادق اور امین نہیں رہیں گے، پیپلزپارٹی والوں کی چیخیں نکلنے والی ہیں، پیپلزپارٹی کی اس بات پر بھی چیخیں نکلنی چاہیں کہ خورشید آج سندھ کے سب سے بڑے زمیندار کیسے بن گئے، خورشید شاہ ایک محکمے میں میٹر ریڈر ہوا کرتے تھے۔