کرنسی کنورٹر

اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

806,080FansLike
9,940FollowersFollow
552,100FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

ہر59واں بچہ آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کا شکار ہے

اسلام آباد (محمد جابر)آ ٹزم سپکٹرم ڈس آ ڈر جس کو آ ٹزم بھی کہا جاتا ہے ۔یہ ذہن کی نشو نما کے فقدان یا اس میں پیچیدگیوں کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے ۔سنٹر برائے انسداد امراض و بچاؤ  کے مطابق دنیا بھر میں ہر 59بچوں میں سے ایک بچہ آٹزم کا شکار ہے۔ صنفی اعدادو شمار کے مطابق ہر 37واں لڑکا اورہر151ویں لڑکی آٹزم کا شکار ہے ۔جس کا مطلب ہے کہ لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں آٹزم کے امکانات 4گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ آٹزم کی واضع علامات 2سے3سال کے بچوں میں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔کچھ صورتوں میں آٹزم کی تشخیص 18ماہ کی عمر میں بھی ہو سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہارشفا انٹرنیشنل میں آٹزم کی ماہر ڈاکٹر حلیمہ سعدیہ نے آٹزم کے عالمی دن کے موقع پر شفا انٹرنیشنل کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں کیا۔ ڈاکٹر اسد حفیظ (ڈی جی ہیلتھ، NHS, R&Cاور چئیرمین ایگزیکٹو بورڈ WHO)نے تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر آٹزم سے متاثرہ افراد کیلئے مثبت رویہ رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چائیے اور باقی شہریوں کی طرح ان کے معاشرتی حقوق کو بھی تسلیم کریں اور ان کی اپنی مرضی اور ترجیحات کے مطابق ان کی زندگی کیلئے اہم فیصلے کرنے چائیے۔ ڈاکٹر منظور الحق قاضی (چیف ایزیکٹو افیسر ،شفا انٹرنیشنل ہسپتال )نے کہا کہ آٹزم سے متعلق آگاہی کا دن بین الاقوامی طور پر منایا جاتا ہے ۔ یہ دن ہمیں ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم آٹزم کے بارے میں آگاہی ، معاشرے میں مرض کی قبولیت اور ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں ہر سال تشخیص ہونیوالے آٹزم کے مریضوں کیلئے سہولیات کی فراہمی کی جانب توجہ مبذول کروانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ پمز ہسپتال میں آٹزم کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر سید ہاشم رضانے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آٹزم کے بہت سے عمومی عوامل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا آ ٹزم کی نوعیت ہر بچے میں مختلف ہوتی ہے۔ہر رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے بچے اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ آ ٹزم کی ابتدائی علامات 2یا 3سال کی عمر میں ظا ہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں لیکن اس بیماری کی ابتدا ء نو زائیدہ بچے کی دماغ کی ابتدائی نشو نما میں پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ آ ٹزم سے متا ثرہ 25فیصد بچے بات چیت کرنے میں دشواری محسوس کرتے ہیں۔ جلد تشخیص اور علاج اس بیماری سے مقابلہ کرنے میں مددگار ثا بت ہوتا ہے۔ ڈاکٹر بریگیڈئیر لبنیٰ سہیل( ایڈمنسٹرسپورٹ سروسز، شفا انٹر نیشنل ہسپتال )نے کہا کہ آٹزم کے شکار لوگوں کے ساتھ برابری کا رویہ اختیار کرنے اور انہیں سماجی زندگی کا حصہ بنانے کیلئے آگاہی کو فروغ دینا چاہئے ۔ہمیں آٹزم کے شکار لوگوں کو اپنے حقوق اور آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔