اسلام آباد ( محمد جابر ) سابق وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری اور موجودہ سیکرٹری اطلاعات شفقت جلیل کے خواب کی تعبیر کا اغاز ہو گیا ہے اور ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر انتظامی امور کے دستخط سے سات مئی کو جاری ہونے والے ایک حکم نامے میں ریڈیو پاکستان کے متعدد مراکز بند کرنے یا انکی نشریاتی نوعیت تبدیل کرنے کے مشن کا آغاز کر دیا گیا ہے جس سے اس قومی ادارے کے ملازمین میں ملک بھر میں بے اطمینانی اور سراسیمگی پھیل گئی ہے۔ریڈیو پاکستان کا واحد تربیتی ادارہ پاکستان براڈکاسٹنگ اکیڈمی سمیت جن اسٹیشن یونٹس کو بند کیا جارہا ہے ان میں سنٹرل پروڈکشن لاہور اور کراچی کے علاوہ بھارتی پروپیگنڈے کا برسوں سے جواب دینے والا مرکز پنڈی تھری ریڈیو تراڑکھل بھی شامل ہے. جن نشریاتی مراکز کو ری براڈکاسٹنگ یونٹ میں تبدیل کیا جا رہا ہے ان میں ریڈیو سرگودھا اور ایبٹ آباد شامل ہیں جبکہ مٹھی اوربھٹ شاہ کو اطلاعات کے مطابق اس فہرست میں سے فیصلے بعد علاقائی سیاسی قیادت کے دباؤ پر نکالا گیا ہے. ان اقدامات سے وزارت اطلاعات نے اس قومی ورثے کی بنیادیں ہلانے کا آغاز کر دیا ہے اور موجودہ مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو بھی درست صورت حال سے مطلع نہیں کیا گیا. ریڈیو کی ریڑھ کی ہڈی شعبہ پروگرام نے ان فیصلوں کی شدید مخالفت کی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے ۔
تازہ ترین