اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

836,984FansLike
9,978FollowersFollow
559,500FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

مالی سال 20-2019 کا70 کھرب 22 ارب روپے کا سالانہ بجٹ پیش

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وزیر مملکت برائے ریوینیو حماد اظہر کا سالانہ بجٹ برائے مالی سال 20-2019 پیش کرتے ہوئے کہنا تھا۔کہ وفاقی حکومت کے ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ ایک سے 16 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافہ ہو گا۔ 17 سے 20 گریڈ کی تنخواہ میں 5 فیصد اضافہ ہو گا۔ گریڈ 21 سے 22 کے لوگوں کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہو گا۔ کابینہ کے تمام وزراء نے اپنی سیلری کو 10 فیصد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت نے کم ازکم تنخواہ 17 ہزار 500 مقرر کی ہے ، تنخواہوں میں اضافہ 2017ء سے جاری تنخواہ پر ہو گا۔وزیر مملکت برائے ریونیو کا کہنا تھا کہ بجٹ خسارہ 3 ہزار 137 ارب روپے ہے۔ بجٹ کا تخمینہ 7022 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ دفاعی بجٹ 1150 ارب روپے پر برقرار رہے گا۔ جی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بیکری اور ہوٹل میں استعمال ہونے والی اشیاء پر جی ایس ٹی 4.5 فیصد ہو گا۔ن کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے لیے 5500 ارب کا ہدف رکھا گیا ہے۔ پاکستان میں جی ڈی پی کی شرح خطے میں سب سے کم ہے، بجلی کے کل 3 لاکھ 44 ہزار کنکشن ہے، صرف 40 ہزار سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں۔ ٹیکس کا نظام بہتر کرینگے۔ بجٹ میں صوبوں کے لیے 3 ہزار 255 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومتوں نے ٹیکس کی وصولی میں کوئی کام نہیں کیا، ملکی آبادی میں صرف 19 لاکھ ٹیکس دیتے ہیں۔ ایل این جی پر کسٹم ڈیوٹی 7 سے کم کر کے 5 فیصد کر رہے ہیں، معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے لیے اہم ہے، حکومت نے اصلاحات کا نظام متعارف کرا دیا ہے۔ کاغذ پر ڈیوٹی بھی کم کر دی ہے۔ن کا کہنا تھا کہ نان فائلر 50 لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد خرید سکیں گے۔ 50 لاکھ سے زائد رقم کی ترسیل پر پوچھ گچھ ہو گی اور شہری کو آمدن کے ذرائع بتانے ہونگے۔ لگژری آئٹمز کی درآمد پر ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز ہے۔وزیر مملکت برائے ریونیو کا کہنا تھا کہ خالی پلاٹ 10 سال میں فروخت کیا تو گین ٹیکس دینا ہو گا۔ شفاف اور خوف سے پاک ٹیکس نظام لانا چاہتے ہیں، ٹیکس نظام میں جمود توڑنے کے لیے فرضی کے بجائے حقیقی آمدن پر ٹیکس لاگو ہو گا۔ تنخواہ اور غیر تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا گیا۔حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ایک ہزار سی سی کی گاڑی پر 2.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ دو ہزار سی سی پر پانچ فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ دو ہزار سے زائد سی سی کی گاڑی پر 7 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ خشک دودھ اور پنیر کی درآمد پر دس فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔ گھی اور کوکنگ آئل پر ایکسائز ڈیوٹی 17 فیصد کر دی گئی۔ کاروبار کے لیے رجسٹریشن کا مرحلہ آسان بنایا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بجلی چوروں کے لیے منظم کارروائی شروع کی ہے، پچھلے چھ ماہ کے دوران 80 ارب روپے وصول کیے ہیں، 80 فیصد علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی ہے۔بجٹ کے پیش کرنے کے بعد قومی اسمبلی کے سپیکر اجلاس کو جمعہ کے روز تک ملتوی کر دیا گیا۔