اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

809,245FansLike
9,936FollowersFollow
553,900FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

پاکستان کرکٹ کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کا وقت آگیا

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے بھارت کے خلاف قومی ٹیم کی پرفارمنس کے بعد کہا ہے کہ پاکستان کی کرکٹ کے ساخت میں مکمل طور پر تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق قومی ٹیم کی پرفارمنس پر تنقید کرتے ہوئے رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ‘جیسا کہ پاکستان کے لیے ورلڈکپ اب تقریباً ختم ہوچکا ہے کیونکہ اس کا رن ریٹ صرف افغانستان سے بہتر جبکہ دیگر تمام ٹیموں کے مقابلے میں کم ہے۔’ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اپنے تمام میچز جیت بھی جائے تب بھی اس کا سیمی فائنل میں پہنچنا تقریباً ناممکن ہے۔ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ہر شکست کے بعد جائزہ لیا جاتا ہے، تاہم ہر شکست کے بعد تبدیلی ضروری ہے اسی لیے میرا خیال ہے کہ اب پاکستان کرکٹ کی ازسرنو تعمیر کا وقت آگیا۔ ورلڈکپ 1992 جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے رکن کا کہنا تھا کہ بھارت سے شکست کے بعد آپ کا ورلڈکپ تقریباً ختم ہوچکا ہے، اگر مزید کسی میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تو آپ کے شائقین ناراض ہوجائیں گے۔ انہوں نے اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے نظام، کپتانی اور مہارت پر سوالیہ نشان لگ جائے گا، جب آپ اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتے تو مایوسی مزید بڑھ جاتی ہے۔ رمیز راجہ نے پاکستان کی ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘یہ بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا، کیونکہ میرا ماننا ہے کہ آپ اسکواڈ میں دو 38 سالہ کھلاڑیوں کے ساتھ ورلڈکپ نہیں جیت سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کرکٹرز کی مہارت گزشتہ 2 برسوں کے دوران مزید خراب ہوگئی۔ سابق کپتان نے کہا کہ یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ پاکستان کا ‘ناقابل پیش گو’ کا ٹیگ ہٹ جائے گا، لیکن اب تو یہ ٹیگ بہت واضح ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ میں انگلینڈ کے خلاف فتح غیرمعمولی تھی، حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کو ورلڈکپ کے ہر میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ایک ٹیم کو ورلڈکپ کی تیاری کرنے اور مسابقتی ٹیم بننے کے لیے 5 سال لگتے ہیں، لیکن پاکستانی ٹیم اتنے عرصے میں اپنی مہارت ہی بہتر کرنے میں ناکام رہی۔  اپنی بات کی وضاحت انہوں نے کپتان سرفراز احمد کے بیٹنگ نمبر سے دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص چھٹے یا ساتویں نمبر پر بیٹنگ کرتا ہے لیکن وہ اچانک 5 ویں نمبر پر بیٹنگ کرنے آتا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستان اس عرصے میں بہترین بیٹسمین لانے میں ناکام رہا ہے۔