اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

837,236FansLike
9,977FollowersFollow
560,500FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

غربت میں پسی عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید ڈال دیا گیا

ملک میں کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ خوراک کے افراط زر میں حالیہ اضافے نے صارفین پر مہنگائی کے بوجھ میں مزید اضافہ کردیا۔ اس کے علاوہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے آنے والے آفٹرشاکس آئندہ مہینوں میں صارفین کی قوت خرید پر مزید اثر ڈال سکتے ہیں۔ بجٹ 20-2019 میں تجویز کیے گئے سی این جی ٹیکس ریٹس میں متوقع اضافے کے پیش نظر پہلے کچھ سی این جی اسٹیشنز نے 103-104 روپے کے مقابلے میں 107 روپے فی کلو گیس فروخت کرنا شروع کردی ہے۔ اس حوالے سے سی این جی اسٹیشن کے مالک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قیمتوں میں اضافے کا بجٹ کے اقدامات سے کوئی تعلق نہیں، کچھ سی این جی ڈیلرز نے بجٹ کے اقدامات کے باوجود بجلی اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کیا تاہم سی این جی قیمتوں کے ڈی ریگولیشن کی وجہ سے ایسوسی ایشن انہیں قیمتوں میں نظرثانی کرنے کیلئے دباؤ نہیں ڈال سکتی۔ واضح رہے کہ وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیشن اتھارٹی کی جانب سے ڈی ریگولیشن کے بعد سی این جی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ سی این جی پر ٹیکس شرح کا تناسب متوازن نہیں تھا، لہٰذا سی این جی ڈیلرز کے لیے شرح میں ریجن کے حساب سے اضافے کی تجویز دی گئی، جس کے مطابق ریجن ون کی قیمتیں 64 روپے 80 پیسے فی کلو سے بڑھا کر 74 روپے 04 پیسے جکہ ریجن ٹو کے لیے 57 روپے 69 پیسے سے بڑھ کر 69 روپے 57 پیسے فی کلو ہوگی۔ اسی ڈی ریگولیشن کو دیکھتے ہوئے سی این جی اسٹیک ہولڈرز نے پہلے ہی قیمتوں میں اضافہ کردیا تھا اور اکتوبر 2018 میں 700 ایم ایم بی ٹی یو سے 980 ایم ایم بی ٹی یو گیس ریٹ میں 40 فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے 81 روپے 70 پیسے فی کلو سے 103-104 روپے کلو کردیا تھا۔ یہاں یہ واضح رہے کہ ڈی ریگولیشن سے قبل دسمبر 2016 میں سی این جی کی فی کلو قیمت 67 روپے 50 پیسے تھی۔