اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

808,263FansLike
9,938FollowersFollow
553,600FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

رہبر کمیٹی کا چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا پہلا باضابطہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں کمیٹی کا مستقل چیئرمین نہ منتخب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ نئے چیئرمین سینیٹ کےنام پر مشاورت بھی کی گئی، ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ کی مشترکہ حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔رہبرکمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت جے یو آئی ف کے اکرم درانی نے کی جبکہ تمام گیارہ ارکان شریک ہوئے۔ شاہد خاقان عباسی کے مطابق اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ رہبر کمیٹی کا کوئی مستقل چیئرمین نہیں ہوگا، باری باری تمام ارکان سے اجلاس کی صدارت کرائی جائے گی۔جمعے کے وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو چیئرمین سینیٹ کے لئے تین آپشنز زیر غور آئے، پہلے آپشن کے تحت نئے چیئرمین سینیٹ کا امیدوار سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کا ہونا چاہئے، دوسری تجویز میں کہا گیا کہ چیئرمین سینیٹ کے لئے دو بڑی جماعتوں کے تجویز کردہ شخص کو متفقہ امیدوار نامزد کیا جائے جبکہ تیسری یہ تجویز سامنے آئی کہ تمام اپوزیشن جماعتیں ملکر ایسا امیدوار لائیں جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو۔ ان تجاویز پر حتمی فیصلے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔

کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکرم درانی نے بتایا کہ رہبر کمیٹی کا اگلا اجلاس 11 جولائی کو ہوگا اور اسی روز نئے چئیرمین سینیٹ کے نام کا اعلان کیا جائے گا جب کہ چئیرمین سینیٹ سے متعلق ریکوزیشن 9 جولائی کو سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی جائے گی۔اکرم درانی نے رانا ثناءاللہ اور اپوزیشن کے دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ رانا ثناء اللہ کی جس طرح گرفتاری کی گئی، اس طرح تو کسی کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔اکرم درانی نے وزیرستان کے اراکین قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس کے لیے پرو ڈکشن آرڈر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نےکہا کہ نہ ملک میں صدارتی نظام منظور ہے اور نہ 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے دیں گے، اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا جمہوریت کی نفی ہے، یہ اختیار اسپیکر کا ہے۔انہوں نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی پہلا قدم ہوگا، جب سینیٹ اور قومی اسمبلی نہیں چلے تو ہم عوام کو بتائیں گے تبدیلی آرہی ہے، ہم حصول اقتدار کی جنگ نہیں لڑرہے، ہم عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔