اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

837,393FansLike
9,976FollowersFollow
560,500FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل میں جانے کا فیصلہ

اسلام آباد میںوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 28 ممالک سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنی تشویش سے اظہار کردیا، مقبوضہ کشمیر ایک متنازع مسئلہ ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی رہنما کو کہا یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا کہ ’یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے‘ اس کو مسترد کرتے ہیں۔ بھارت کے 9 لاکھ فوجی مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی مؤقف کہ کشمیر کی فلاح و بہبود کے لیے یہ اقدام کیا، کو مسترد کرتے ہیں۔ کیا 70 برس سے کشمیریوں کے لیے فلاح و بہبود پر کوئی قدغن تھی؟ مقبوضہ کشمیر کو جیل بنا دیا یہ فلاح و بہبود کا اقدام ہے؟ نہرو نے 14 بار وعدے کیے کشمیر کا فیصلہ عوام کی خواہش کے مطابق ہوگا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک بڑی قوم ہونے کے ناطے ہم پیچھے نہیں رہ سکتے، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہے۔ ہم نے کب مذاکرات سے انکار کیا یا اس سے کترائے ہیں؟ صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کس نے مسترد کی؟ یورپی یونین اگر معاملے میں کوئی کردار ادا کر سکتی ہے تو ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ امریکا کی ملی بھگت سے کیا گیا، ہمارے وضاحت طلب کرنے پر ایلس ویلز کا واضح مؤقف سامنے آیا۔ ایلس ویلز نے بیان دیا کہ اس پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ ہم نے جو وعدہ کرتار پور راہداری پر کیا اس پر قائم ہیں۔ سکھ برادری کو بھارت سے معاملے پر وضاحت طلب کرنی چاہیئے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فضائی حدود محدود نہیں کیں، افغانستان کے ساتھ جو اچھے تعلقات ہیں وہ برقرار رہیں گے۔ افغان بھائیوں کو کسی قسم کی تکلیف میں نہیں ڈالیں گے۔ ممکن ہے مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت پلوامہ جیسا نیا ڈرامہ رچائے۔ آج بھی عالمی برادری کو کہتا ہوں کشمیریوں کو کچلیں گے تو ردعمل بھی آئے گا۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ کر لیا گیا ہے اب سمجھوتہ ایکسپریس بھی نہیں چلے گی۔ پاکستان مکمل طور پر تیار ہے، کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ بھارت میں بھی ایک بڑا طبقہ ہے جو مودی کے فیصلے کے خلاف ہے۔ بھارتی ہائیکورٹ بھی کہہ چکی ہے اس اقدام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ مودی کی سوچ نہیں اقوام متحدہ کی قرارداد کا پابند ہوں اور وہ بھی ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم تمام اقلیتوں کا احترام کرتے ہیں، خواہش ہے دوسری جانب سے بھی کچھ لوگ مسلمانوں پر ظلم پر بات کریں۔ پاکستان سیاسی اور سفارتی آپشنز کی طرف دیکھ رہا ہے، ملٹری آپشن زیر غور نہیں۔ بھارت ہمیں کہہ رہا ہے پاکستان فیصلوں پر نظر ثانی کرے، ہم پوچھتے ہیں کیا بھارت اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کے لیے تیار ہے؟ اگر ہاں تو آئیں مل کر نظر ثانی کرتے ہیں۔