اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

808,817FansLike
9,937FollowersFollow
553,800FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

سپریم کورٹ: جج مبینہ ویڈیو سکینڈل کا تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے جج مبینہ ویڈیو سکینڈل کیس کی تحقیقات کیلئے دائر درخواستیں خارج کردیں۔ فیصلے میں کہا گیا سپریم کورٹ ویڈیو اور اس کے اثرات کے حوالے سے متعلقہ فورم نہیں۔  25 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس کا تحریر کردہ ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، ایف آئی اے ویڈیو سکینڈل کی پہلے ہی تحقیقات کر رہا ہے، اس مرحلے پر ہمارا مداخلت کرنا مناسب نہیں ہو گا، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کا ماضی مشکوک رہا، انہوں نے اپنے پریس ریلیز اور بیان حلفی میں اعتراف کیا، جج ارشد ملک اپنے ماضی کی وجہ سے بلیک میل ہوتا رہا۔  فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ارشد ملک مجرموں اور ان کے اہلخانہ سے ملاقاتیں کرتا رہا، ان کے کردار سے اعلیٰ عدلیہ کا سر شرم سے جھک گیا، ارشد ملک کی خدمات واپس نہ کرنے سے محکمانہ کارروائی نہ ہوسکی، اٹارنی جنرل نے ارشد ملک کو لاہور ہائیکورٹ واپس بھجوانے کا یقین دلایا، توقع ہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں ارشد ملک کیخلاف انضباطی کارروائی ہوگی۔

 چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو سکینڈل کے حوالے سے 5 چیزیں دیکھنے والی تھیں، نواز شریف کی سزا کیلئے کونسی عدالت یا فورم متعلقہ ہوسکتی ہے، دوسرا معاملہ ویڈیو کے اصلی یا جعلی ہونے کا ہے، تیسرا معاملہ جج کے ضابطہ اخلاق کا ہے، چوتھا معاملہ ویڈیو کے اثرات کا ہے، فیصلے میں تمام پہلوؤں کا جواب دیا ہے۔  یاد رہے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے ویڈیو سکینڈل میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کیخلاف انضباطی کارروائی کرنے اور واپس لاہور ہائیکورٹ بھیجنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی ہدایت پر قائم مقام رجسٹرار سید احتشام علی کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج و جج احتساب عدالت نمبر 2 محمد ارشد ملک کی خدمات ختم کرتے ہوئے واپس لاہور ہائیکورٹ بھیجا جاتا ہے، جج 7 جولائی کو جاری پریس ریلیز اور 11 جولائی کو بیان حلفی میں اعترافات کے باعث مس کنڈکٹ اور عدالتی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ہیں، جس پر ان کیخلاف انضباطی کارروائی کی جائے۔ چیف جسٹس کے حکم پر جوڈیشل آفیسر کی معطلی اور تادیبی کارروائی کیلئے فوری طور پر انہیں ان کے محکمہ لاہور ہائیکورٹ بھیجا جاتا ہے، جہاں قانون کے مطابق مزید کارروائی کی جائے۔ قبل ازیں جج ارشد ملک صبح سویرے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ پہنے جہاں وہ تقریباً پانچ گھنٹے تک موجود رہے اور رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کے دفتر سے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد واپس چلے گئے۔