اسلام آباد میںوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے افغان طالبان وفد کی ملاقات میں خطے کی صورتحال اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات ہیں، 40 سال سے افغانستان میں عدم استحکام کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، پاکستان سمجھتا ہے جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، افغانستان میں قیام امن کیلئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا دنیا افغانستان پر ہمارے موقف کی تائید کر رہی ہے، پاکستان 40 سال سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت کردار ادا کیا، پر امن افغانستان خطے کے امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے، خواہش ہے فریقین مذاکرات کی جلد بحالی کی طرف راغب ہوں، مذاکرات سے پائیدار امن و استحکام کی راہ ہموار ہوگی۔
Mullah Abdul Ghani Brother and his delegation at MoFA. A complicated Afghan scenario pic.twitter.com/zfojwL73kf
— Shaukat Piracha شوکت پراچہ (@ShaukatPiracha1) October 3, 2019
ادھر اسلام آباد میں موجود امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا امریکی قیادت افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ زلمے خلیل زاد نے امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کرانے کے لیے سہولت کاری پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا شکریہ بھی ادا کیا