اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

809,245FansLike
9,936FollowersFollow
553,900FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹروں کے طویل دورانیہ کے متعلق مفاد عامہ کیس کی سماعت

 اسلام آباد (محمد جابر ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ڈاکٹروں کے طویل دورانیہ کی مفاد عامہ کے کیس کی سماعت کی۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر فضل ربی کی طرف سے راجہ صائم الحق ستی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ پیش ہوئے جنہوں نے موقف اختیار کیا کہ حکومت وقت کا یہ اقدام غیر انسانی، غیر آئینی اور خلاف قانون ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں ڈاکٹروں سے ہفتہ میں 102 گھنٹے سے زیادہ زبردستی کام لیا جاتا ہے جس سے نہ صرف ڈاکٹروں کی ذہنی،جسمانی،سماجی اور معاشرتی زندگی پر نہ صرف انتہائی تباہ کن اثرات مرتب ہو رہےہیں بلکہ مریضوں کو بھی معیاری علاج معالجہ کی سہولیات دینا انتہائی ناممکن ہوجاتا ہے یوں اس غیر انسانی طویل دورانیہ کی ڈیوٹیاں جہاں ایک طرف ڈاکٹرز کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرتی ہیں بلکہ اکثر زنانہ ڈاکٹرز ایم بی بی ایس کے بعد میڈیکل کے شعبہ کو چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہیں اس برینڈرین سے ملک کو نا قابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طویل دورانیہ کی ڈیوٹیاں سرانجام دینے کے بعد آئیے روز ڈاکٹرز حادثات کا شکار ہوکر موت کی منہ میں چلے جاتے ہیں لیکن حکومت وقت اس انسانی المیے پہ ٹس سے مس تک نہیں ہوتی ۔حال ہی میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی ایک تقریب میں وفاقی سیکرٹری صحت ڈاکٹر اللہ بخش ملک صاحب نے ینگ ڈاکٹرز کے اس مطالبے کا کہ” ٹرینیز اور ہاؤس آفیسرز ڈاکٹرز بھی زیادہ سے زیادہ ہفتے میں 48 گھنٹے ڈیوٹی انجام دیں گے” ، کو جائز قرار دے کر حمایت کا وعدہ کیا تھا جو تا حال پورا ہونے کا منتظر ہے۔ جس پر فاضل عدالت اپنے ریمارکس میں ڈاکٹروں کے طویل دورانیہ کے ڈیوٹی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر مساوی سلوک ہے لہذا اس فلاح عامہ کے اس کیس کو جلد فیصلہ کریں گے تاکہ ڈاکٹروں اور مریضوں کی زندگیوں کیساتھ اس کھیل کا جلد خاتمہ ہونا چاہیے ۔مزید سماعت کیلیے کیس کو آئندہ ہفتے تک ملتوی کیا گیا.