اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

837,733FansLike
9,977FollowersFollow
560,500FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

سنگین غداری کیس:خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیاگیا

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے حوالے سے وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پرویز مشرف کے وکیل کو روسٹرم سے ہٹاتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی پیچھے کرسی پر بیٹھ جائیں، ہمیں پہلے وزارت داخلہ کو سننے دیں۔
اس موقع پر خصوصی عدالت کی تشکیل کے نوٹیفکیشن کی کاپی بھی عدالت میں پیش کی گئی جب کہ سیکرٹری وزارت قانون کے پیش نہ ہونے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور سیکرٹری قانون کو آدھے گھنٹے میں اصل ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کاحکم دیا۔دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا وزارت داخلہ اس کیس میں نئی شکایت درج کر سکتی ہے، اکتوبر 1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا، وزارت داخلہ اکتوبر 1999 سے متعلق الگ شکایت کیوں درج نہیں کرتی، اس کیس میں بھاری ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے، وفاق ہی اب ہمارے پاس آگیا کہ اس کیس میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہوئے جب کہ 1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دے دیا گیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کو اتنے سالوں کے بعد اب معلوم ہوا کہ وفاقی حکومت کی داخل کردہ شکایت درست نہیں، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ شکایت درست نہیں تھی تو اپنی شکایت واپس لے لیں، جائیں جا کر بیان دیں ہم مشرف کے خلاف درخواست واپس لے رہے ہیں، کیا آپ پرویز مشرف کے خلاف کیس نہیں چلانا چاہتے، سادہ سا سوال ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ غداری کیس چلانے کی درخواست بھی غلط تھی اور ٹرائل کا فورم بھی جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ خصوصی عدالت غداری کیس کا فیصلہ نہ سنائے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص جس نے عدلیہ پر وار کیا تھا ہمارے سامنے اُس کا کیس ہے، وہ شخص اشتہاری بھی ہو چکا ہے، پیچیدگی یہ ہے کہ ہم نے اس سب کے باوجود اس کے فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنا ہیں۔
عدالت نے نوٹیفکیشنز کے حوالے سے مطمئن نہ کرنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل پربرہمی کا اظہار کیا، جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیے کہ کیا ضرورت ہے اس وزارت قانون کی، جو نوٹیفکیشن کرتے ہیں وہ غلط ہوتا ہے، اس کی سزا پوری قوم بھگت رہی ہے۔
دلائل سننے کے بعد سماعت میں وقفہ ہوا جس کے بعد ججز کمرہ عدالت میں پہنچے اور پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کی حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو سابق صدر کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا، عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ خصوصی عدالت 28 نومبر کو پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ نہ سنائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاقی حکومت 5 دسمبرتک پراسیکیوشن ٹیم تعینات کرے اور خصوصی عدالت فریقین کو دوبارہ سن کر فیصلہ کرے، خصوصی عدالت پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کو بھی سنے۔