اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

806,882FansLike
9,941FollowersFollow
553,000FollowersFollow
169,527SubscribersSubscribe

ہمیں حکومت ملی تو صوبوں کو اپنا وعدہ یاد نہیں ہے

مہمند میں وزیراعظم عمران خان نے عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا حکومت کی پالیسی سے معزز عمائدین کو آگاہ کرنا چاہتاہوں، نظریہ حکومت کا روڈ میپ ہوتا ہے ، مدینہ کی ریاست جن اصولوں پر کھڑی تھی وہی ہمارا نظریہ ہے، کمزور طبقے کو اوپرلانا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نظریہ اور پالیسی سازی حکومت کی سمت کا تعین کرتی ہے ، ملک میں ترقی ہوتی ہے تو وہ سب کو اوپر اٹھانے کیلئےہونی چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ایک علاقہ اٹھ جائےاورباقی پیچھے رہ جائیں۔
عمران خان نے کہا کہ ڈی جی خان،میانوالی،اندرون سندھ کےعلاقے پیچھے رہ گئے، پیچھے رہ جانیوالےوالوں میں قبائلی علاقے سب سے نمایاں ہیں، ماضی میں قبائلی علاقے کے ووٹ سے کوئی اقتدار میں نہیں آتا تھا، جو پارٹی اندرون سندھ سے آتی ہے وہ کراچی کیلئے کچھ نہیں کرتی۔ان کا کہنا تھا کہ پوری کوشش ہے کہ زیادہ سےزیادہ فنڈ قبائلی علاقوں پر خرچ کریں، صوبوں نے وعدہ کیا تھا کہ 3فیصد این ایف سی ایوارڈقبائلی علاقوں کو دیں گے ، افسوس ہے ہمیں حکومت ملی تو صوبوں کو اپنا وعدہ یاد نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کے پی نے قبائلی علاقوں کو اپنا شیئر دے دیا،باقی کہتے ہیں برے حالات ہیں،وسطی پنجاب سے ن لیگ آئی اس نے جنوبی پنجاب پر توجہ نہیں دی، میری پوری کوشش ہےقبائلی علاقوں اور بلوچستان کو پورافنڈ ملے، قبائلی علاقوں کیلئے فنڈز کی فراہمی کیلئے پورا زور لگارہےہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جو عناصر کےپی اور قبائلی علاقوں کاانضمام نہیں وہ افراتفری پھیلانے کی پوری کوشش کررہےہیں، کےپی اور قبائلی علاقوں کے انضمام روکنے کیلئے رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں ، اسمگلنگ پاکستان کو تباہی کررہی ہے، صنعتیں آگے نہیں بڑھ رہیں۔انھوں نے مزید کہا بارڈر مارکیٹس کھولنے کی تیاری کررہےہیں ، افغانستان سے تجارت کرنیوالوں کیلئے بارڈرمارکیٹس کھول رہے ہیں، افغان حکومت اور طالبان میں امن مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعاگو ہیں، ایسے عناصر موجود ہیں جو نہیں چاہتے افغانستان میں امن ہو۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن سے قبائلی علاقوں میں بڑی تبدیلی آئے گی ، تجارت کے راستے کھلیں گے، افغان امن عمل کامیاب ہواتو خطے میں خوشحالی اور ترقی آئے گی۔
عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے کے پی حکومت کی ہر قسم کی مدد کی جائےگی ، 70سالوں میں قبائلی علاقوں میں سب سےزیادہ غربت ہے، قبائلی علاقوں میں تعلیم اور روزگار کے مواقع کم ہیں، ہماری کوشش ہے قبائلی علاقوں میں زیتون کے درخت لگائے جائیں، درخت ہم لگارہے ہیں،اگلے 4،3 سال تک اتنی آمدنی ہوگی جس کا اندازا نہیں، زیتون کے درخت لگانےسے ایکسپورٹ بھی بڑھے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک دشمن قوتیں مختلف طریقوں سے انتشار پھیلانے کی کوشش کرتی ہیں، افغانستان میں امن سے علاقائی ترقی کا نیا دور شروع ہوگا ،کمزور طبقے کو آگے لانے کا مطلب ان علاقوں کو آگے لے جانا ہے جو پیچھے رہ گئے ہیں۔