اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

842,552FansLike
9,978FollowersFollow
561,200FollowersFollow
181,482SubscribersSubscribe

نیب ترامیم کیس،الیکشن ایک سیاسی احتساب ہوتا ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نیب ترامیم کے خلاف کیس کیس سماعت کے دوران اہم ترین ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الکیشن ایک سیاسی احتساب ہوتا ہے۔جہاں عوام اپنے ووٹ کے ذریعے نمائندوں کا احتساب کرتی ہے۔نیب میں بہت سی ترامیم کی گئی جن میں سے کچھ اچھی بھی ہیں ۔کیس کے فیصلے میں کوئی تاخیر نہیں کریں گے۔

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی درخواست پر نیب ترامیم کے خلاف کیس کی سماعت کی،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا گزشتہ روز بھی کچھ ترامیم کی گئی ۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے جواب میں کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز بھی ترامیم کی گئی ہیں ۔

جسٹس اعجاازلاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ اس متعلق مزید تفصیلات بھی جمع کرائیں۔شاید 5 کروڑ والی بات بھی اب قوانین میں شامل کی جا چکی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم آپ کو مذید وقت بھی دیں گے۔عدالت میں تفصیلی اعتراضات جمع کرائیں۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ آزاد عدلیہ آئین کے بنیادی ڈھانچہ میں شامل ہے۔ نیب ترامیم سے عدلیہ کا کونسا اختیار کم کیا گیا، یہاں مقدمہ قانون میں متعارف ترامیم کا ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ احتساب پارلیمانی جمہوریت کا حصہ ہے، آپکا موقف ہے نیب ترامیم سے احتساب کے اختیارات کو کم کردیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس احتساب کیلئے ضروری ہے، چھوٹی چھوٹی ہائوسنگ سوسائٹیز میں لوگ ایک دو پلاٹوں کے کیس میں گرفتار ہوئے، پہلے ہر مقدمہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جاتا تھا، سپریم کورٹ نے فیصلہ دے کر انسداد دہشتگردی عدالت سے بوجھ کم کیا۔

جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ سال 2022 میں ہونے والی ترامیم کا اطلاق 1985 سے کیا گیا، ماضی سے اطلاق ہوا تو سزائیں بھی ختم ہونگی اور جرمانے بھی واپس ہونگے۔۔۔اس طرح تو پلی بارگین کی رقم بھی واپس کرنا پڑیں گی۔

عدالت نے سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی۔