لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو مزید کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی صنم جاوید کے والد جاوید اقبال کی درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے ابوذر سلمان نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ صنم جاوید 400 روز سے حراست میں ہیں جس کے بعد جسٹس شہباز رضوی نے کہا کہ صنم جاوید کی جانب سے خود درخواست کیوں نہیں دائر کی گئی۔
وکیل ابوذر سلمان نیازی نے کہا کہ یہ اتنا آسان کام نہیں، صنم جاوید زیر حراست ہیں اور ان کی قید کی جگہ مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہے، انہیں کبھی سرگودھا اور کبھی میانوالی میں قید رکھا جاتا ہے۔
عدالت عالیہ نے صنم جاوید کو مزید کسی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکنے کی درخواست پر صنم جاوید کی نظر بندی کا آرڈر فراہم کرنے کی ہدایت کردی اور ملزمہ تک رسائی نہ ہونے پر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔