اسلام آباد، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کہا کہ جج کے غصے میں کیے گئے فیصلے اچھے نہیں ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے بار کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وکیل پہلے 6 ماہ سینئر وکیل کے ساتھ گزارتا تھا، وہ اسکے چیمبر میں ہی رہتا تھا، یوں وکیل کو کافی کچھ سیکھنے کو ملتا تھا۔
چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی پیشہ ورانہ گرومنگ کرنے میں کبھی غصہ ہو جاتا ہوں، کیونکہ شائشتگی سے کہی جانے والی بات کی اہمیت نہیں رہی، غصے میں کیے فیصلے ٹھیک نہیں ہوتے، ہمیں معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کہا کہ میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے چیمبر کا حصہ رہا، ثاقب نثار اور ان کے والد میاں نثار چیمبر چلاتے تھے، مجھے ان سے کافی کچھ سیکھنے کا موقع ملا، وکلا کو نوٹس بنا کر اور کیس کی تیاری کرکے عدالت میں آنا چاہیے۔
عامر فاروق نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ہمارے بزرگوں نے بار انسٹی ٹیوشن کو زندہ رکھا تھا لیکن پچھلی دہائی میں عدالتوں کا وجود ختم ہوتا جارہا ہے اور بہت سے نوجوان وکلاء کو زیادہ علم نہیں ہوتا، عدالت میں کھڑے ہو کر کیس کو پیش کرنے کا بھی ایک طریقہ ہوتا ہے۔