جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدلیہ میں جانب دار ی پر تشویش نے جنم لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں عوام اپنی رائے دیتے ہیں، عدلیہ نے جانبداری کا مظاہرہ کیا،9مئی کوریاستی اداروں پر حملہ کیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں پر حملے ہوں گے تو آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی،آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل پر اپیل کی جاسکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جلسے ہم نے بھی کیے لیکن کوئی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی،ہم نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کیا وہاں ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا۔
نئی صورتحال ہے جسے ماضی کی کسی صورتحال پر قیاس نہیں کیا جا سکتا، ہم نے ماضی میں بھی اتفاق رائے سے فیصلے کیے ہیں،ملکی حالات پر مشاورت کی جاسکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انتخابی اتحاد میں ہم علاقوں کے حوالے سے ایڈجسٹمنٹ کرسکتے ہیں۔جلسوں میں کہا کہ نئی حکومت معاشی مسائل کو اٹھا نہیں سکے گی،ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے پریشانی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی سے مذاکرات پہلے بھی نہیں کیے اب بھی نہیں کریں گے۔سیاسی جماعت پر پابندی کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، جو ملک کے لیے بہتر ہوگا وہی فیصلے ہوں گے۔