اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

882,597FansLike
10,001FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

ملکی معیشت 8 سال کی بدترین تنزلی کا شکار

پاکستان کا مالی خسارہ حکومت کے مالی حالت درست سمت میں ہونے اور سادگی اپنانے کے دعووں کے باوجود گروس ڈومیسٹک پروڈکٹ کے 2.7 فیصد سے بھی آگے بڑھ چکا ہے جو 8 سال کی اعلیٰ ترین سطح ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے مالی آپریشنز کے ڈیٹا کے مطابق جولائی سے دسمبر 2018 کے دوران کا مالی خسارہ 10 کھرب 29 ارب روپے ہے جو گزشتہ سال کے اسی دورانیے سے 30 فیصد زیادہ ہے۔اخراجات اور ریوینیو دونوں میں تقریباً تمام بڑے مالی انڈیکیٹرز کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے ششماہی حصے میں گزشتہ سال کے اسی دوران کے مقابلے میں تنزلی کا شکار ہیں۔واضح رہے کہ ملک کا مالی خسارہ 13-2012 کے دوران 2.6 فیصد رہا تھا اور 12-2011 اور 17-2016 کے دوران یہ2.5فیصد رہا تھا۔وزارت خزانہ نے بتایا کہ دفاعی اخراجات اور مارک اپ ادائیگیوں کی وجہ سے یہ اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے حکومت کے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اور سماجی شعبوں میں کیے گئے اخراجات کرنے کی جگہ کم بچتی ہے۔ڈیٹا میں بتایا گیا کہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں کل مارک اپ ادائیگیاں 877 ارب روپے تھیں، گزشتہ سال کے اسی دورانیے میں 751 ارب روپے تھیں جو 126 ارب یا 32 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔جی ڈی پی کی شرح کے حساب سے مارک اپ 2.3 فیصد استعمال ہوا جو گزشتہ سال کے اس ہی عرصے کے دوران 2.1 فیصد تھا۔واضح رہے کہ ملک کا مالی خسارہ 13-2012 کے دوران 2.6 فیصد رہا تھا اور 12-2011 اور 17-2016 کے دوران یہ 2.5فیصد رہا تھا۔وزارت خزانہ نے بتایا کہ دفاعی اخراجات اور مارک اپ ادائیگیوں کی وجہ سے یہ اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے حکومت کے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اور سماجی شعبوں میں کیے گئے اخراجات کرنے کی جگہ کم بچتی ہے۔ڈیٹا میں بتایا گیا کہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں کل مارک اپ ادائیگیاں 877 ارب روپے تھیں، گزشتہ سال کے اسی دورانیے میں 751 ارب روپے تھیں جو 126 ارب یا 32 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔جی ڈی پی کی شرح کے حساب سے مارک اپ 2.3 فیصد استعمال ہوا جو گزشتہ سال کے اس ہی عرصے کے دوران 2.1 فیصد تھا۔جی ڈی پی کے حساب سے کل ترقیاتی اخراجات گزشتہ سال کے پہلے 6 ماہ کے 1.6 فیصد کے مقابلے میں 1 فیصد رہی۔رواں مالی سال کل اخراجات 33.6 کھرب روپے رہی جوگزشتہ سال 31.8 کھرب روپے تھی جس سے 5.5 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔دوسری جانب رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں آمدنی کا مجموعہ کم ہوکر جی ڈی پی کے 6.1 فیصد پر آگیا جو گزشتہ سال 6.6فیصد تھا۔ٹیکس آمدنی بھی کم ہوکر 5.4 فیصد پر آگئی جو گزشتہ سال 5.6 فیصد تھی۔ٹیکس کے علاوہ آمدنی بھی کچھ بہتر نہیں رہی جو رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں جی ڈی پی کی 0.6 فیصد رہی جبکہ گزشتہ سال اس ہی دوران میں یہ 1 فیصد تھی۔