اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

882,597FansLike
10,001FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

باہمی سمجھوتوں کے معاملے پر عام بیان نہیں دیا کرتے

امریکہ نے پاکستان اور بھارت پر زور جاری رکھا ہے کہ وہ کشیدہ صورت حال میں کمی لانے کے اقدامات جاری رکھیں، جس کے لیے براہ راست رابطہ بھی شامل ہے؛ اور یہ کہ امریکہ نے یہی مؤقف اپنایا ہوا ہے۔معاون ترجمان رابرٹ پلاڈینو نے یہ بات منگل کے دِن روزانہ پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ترجمان نے کہا کہ ’’ہم پختہ طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی مزید فوجی کارروائی صورت حال میں بگاڑ کا باعث بنے گی‘‘۔اس لیے، اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم پاکستان سے مطالبہ دہراتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مطالبوں کی پاسداری کرتے ہوئے دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانوں سے محروم کرے اور اُن کی رقوم تک رسائی بند کرے‘‘۔ایک اور سوال کے جواب میں آیا گزشتہ ہفتے ہنوئی میں کیا ہوا، ترجمان نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ’’براہ راست سفارت کاری کی قیادت کی جس اقدام نے دونوں فریق کے درمیان تناؤ میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کیا‘‘۔ اور یہ کہ، ’’اس ضمن میں پومپیو نے بھارتی وزیر بیرونی امور (سشما) سوارج اور قومی سلامتی کے مشیر ڈوبل؛ اور پاکستانی وزیر خارجہ (شاہ محمود) قریشی سے گفتگو کی‘‘۔یہ معلوم کرنے پر آیا ہنوئی کے بعد رابطوں کی کیا کیفیت ہے، ترجمان نے کہا کہ ’’اس کے بعد اعلیٰ سطحی رابطے جاری رہے ہیں‘‘، اور یہ کہ ’’اس کے لیے نئی دہلی اور اسلام آباد کے امریکی سفارت خانوں کے ذریعے دونوں حکومتوں کے ساتھ بات چیت کے ساتھ ساتھ واشنگٹن میں بھارتی اور پاکستانی سفارت خانوں کے ساتھ گفت و شنید کرنا شامل رہی ہے‘‘۔اُنھوں نے کہا کہ ’’یہ رابطے ابھی بھی جاری ہیں، اور جاری رہتے ہیں‘‘۔پلاڈینو نے کہا کہ ’’کبھی کھبار ہم پبلک سفارت کاری کرتے ہیں جب کہ کسی وقت یہ نجی سفارت کاری کا درجہ اختیار کرلیتی ہے‘‘۔ بقول اُن کے، ’’اس لمحے بہت ساری نجی سفارت کاری جاری ہے‘‘۔ایک سوال کے جواب میں کہ بھارت دعویٰ کرتا ہے کہ پاکستان نے ایف 16 طیاروں کا استعمال کیا، ترجمان نے کہا کہ ’’ہم نے ایسی رپورٹیں دیکھی ہیں جن کو غور سے دیکھا جا رہا ہے‘‘۔ تاہم، ترجمان نے کہا کہ ’’میں کسی چیز کی تصدیق نہیں کرسکتا۔ ہم باہمی سمجھوتوں کے معاملے پر عام بیان نہیں دیا کرتے‘‘۔