اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

882,887FansLike
10,000FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

کرائسٹ چرچ میں خانہ خدا گولیوں کی آوازسے گونج اٹھا

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نمازِ جمعہ کے دوران مسلح افراد کی فائرنگ سے کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔نیوزی لینڈ کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ واقعے میں مرنے والے افراد کی تعداد نو سے 27 تک ہوسکتی ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ شہر کی دو مساجد میں متعدد افراد مارے گئے ہیں لیکن تاحال اس نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔فائرنگ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جو مبینہ طور پر ایک حملہ آور نے بنائی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حملہ آور گاڑی میں ایک مسجد پہنچا جس کے بعد اس نے مسجد میں داخل ہو کر وہاں موجود نمازیوں پر اندھا دھند گولیاں برسادیں۔کئی منٹ تک فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آور دوبارہ اپنی گاڑی تک گیا اور اپنی رائفل دوبارہ لوڈ کی جس کے بعد اس نے دوبارہ مسجد کے ہال میں جا کر زخمیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔عینی شاہدین نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ایک حملہ آور نے فوجیوں جیسا لباس پہنا ہوا تھا جس نے کرائسٹ چرچ کی النور مسجد میں نمازیوں پر خودکار رائفل سے فائرنگ کی۔پولیس کے مطابق فائرنگ کا دوسرا واقعہ کرائسٹ چرچ کے نواحی علاقے لِن وڈ کی مسجد میں پیش آیا ہے۔

نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر مائیک بش نے کہا ہے کہ پولیس نے فائرنگ کے شبہے میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں تین مرد اور ایک خاتون ہے۔دارالحکومت ویلنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس کمشنر نے بتایا کہ پولیس کو بعض گاڑیوں میں بم نصب کرنے کی اطلاعات بھی ملی تھیں جنہیں ناکارہ بنادیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فی الوقت یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ واردات صرف کرائسٹ چرچ تک ہی محدود تھی اور اس وقت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔پولیس نے لوگوں کو مساجد سے دور رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں نمازِ جمعہ کے دوران مسلح افراد کی فائرنگ سے کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں

واقعے کے بعد سے کرائسٹ چرچ میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور شہر کی سڑکوں پر پولیس کی بھاری نفری گشت کر رہی ہے۔پولیس نے شہر کے تمام اسکول اور سرکاری عمارتیں خالی کرالی ہیں اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کی آبادی کی شرح 2013ء کی مردم شماری کے مطابق ایک فی صد سے کچھ ہی زیادہ ہے ۔نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم نے واقعے کو ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے اسے تشدد کا بدترین واقعہ قرار دیا ہے۔اپنے ایک بیان میں وزیرِ اعظم جیسینڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ قوی امکان ہے کہ اس فائرنگ کا نشانہ بننے والے کئی افراد تارکینِ وطن یا پناہ گزین ہوں گے جنہوں نے نیوزی لینڈ کو اپنا گھر سمجھا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تشدد میں ملوث افراد کے لیے نیوزی لینڈ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

فائرنگ کا واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کرائسٹ چرچ میں موجود تھی جس کے کھلاڑی نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے النور مسجد جا رہے تھے۔ٹیم کے نائب کوچ نے خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو بتایا ہے کہ ٹیم کی بس مسجد کے باہر رکی ہی تھی جب وہاں فائرنگ شروع ہوگئی۔ فائرنگ کی آواز سنتے ہی ڈرائیور بس کو لے کر وہاں سے نکل گیا۔ کوچ نے بتایا کہ واقعے میں تمام کھلاڑی محفوظ رہے ہیں۔بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان تیسرا ٹیسٹ ہفتے سے کرائسٹ چرچ میں ہونا تھا لیکن فائرنگ کے واقعے کے بعد دونوں بورڈز کی انتظامیہ نے باہمی مشاورت سے یہ میچ منسوخ کردیا ہے۔