امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی افواج ایران پر حملے کے لیے بالکل تیار تھیں، لیکن فوجی کارروائی سے محض دس منٹ قبل انھوں نے اپنا ارادہ بدل لیا، صدر نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو ایسی تباہی ہو گی جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ہے۔امریکی ٹی وی این بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں صدر نے ایک بار پھر کہا کہ وہ جنگ کی بجائے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کے حامی ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد انھوں نے جوابی کارروائی کی اجازت دے دی تھی، تاہم عین وقت پر انھوں نے ارادہ بدل دیا، کیوں کہ اس کارروائی کے نتیجہ میں 150 ایرانی فوجیوں اور شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ تھا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘میں جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر جنگ ہوئی تو یہ ایسی تباہی ہو گی جو آپ نے ماضی میں نہیں دیکھی ہو گی۔
یاد رہےکہ امریکی فوج نے ایران کی جانب سے خلیج میں اس کا ایک ڈرون طیارہ گرائے جانے کی تصدیق کی گئی تھی۔ ایران کے پاسدران انقلاب نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی طیارے نے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جس پر اسے گرایا گیا۔اس کے بعد پہلے سے ہی کشیدہ امریکہ ایران تعلقات کے باعث براہ راست فوجی تصادم کے خدشات میں اضافہ ہو گیا تھا، حالیہ کشیدگی کی وجہ سے عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت ایک فیصد اضافے کے بعد 65 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔