اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

885,569FansLike
9,999FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

نیب والے کیسز نمٹا نہیں سکتے تو ادھر ادھر پنگا کیوں لیتے ہیں؟

سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ فوڈ لاڑکانہ، سکھر اور حیدر آباد کے منصوبوں میں کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔2016سے انکوائری زیر التواء ہونے پر چیف جسٹس نیب حکام پر برہم ہوگئے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے موقف دیا کہ انکوائری مکمل ہوچکی ہے، معاملہ منظوری کے لیے ہیڈکوارٹر بھیج دیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کریں کہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری ملتی ہے یا نہیں، اگر نیب قوانین پر عملدرآمد نہیں کرتا تو اپنے ایس او پی ختم کردے۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ نیب میں کام کا دباؤ زیادہ ہے اس لیے تاخیر ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تو پھر نیب ادھر ادھر پنگا کیوں لیتا ہے؟ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے درخواست کی کہ 4 ہفتوں کی مہلت دیں، ریفرنس دائر کردیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب نے جس کو چھوڑنا ہوتا ہے اس کو ایک دن میں چھوڑ دیتا ہے، جس کو رگڑا دینا ہو تو برسوں لگ جاتے ہیں، 2016 سے کیس التوا کا شکار ہے اور نیب والے کچھ کرتے ہی نہیں۔
عدالت نے ملزم سلیم جہانگیر اور یار محمد کی ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو ملزمان کیخلاف 5 ہفتوں میں ریفرنس دائر کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔