اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

883,303FansLike
9,999FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

کشمیر میں قتل عام جاری ، دو دنوں میں شہداء کی تعداد 30 ہو گئی

سرینگر (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں ضلع شوپیان میں پیر کو ایک 12 سالہ بچے اور خاتون سمیت مزید 9 کشمیریوں کی شہادت کے بعد بھارتی فورسز کی طرف سے جاری قتل عام میں شہداء کی تعداد 30 تک جا پہنچی۔ذرائع ابلاغ کی طرف سے دی گئی خبروں میں کہا گیا ہے کہ زخمی ہونے والے مزید 9 افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے جن کی شناخت ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والی یاسمینہ، فیروز احمد میر، شاہد حسین بٹ، زبیر کھانڈے، نذیر احمد شیخ، مشتاق احمد، شوپیان کے شاہد گلزار، پلوامہ کے عبدالرشید کمہار اور ضلع اسلام آباد کے بلال احمد شاہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔اسلام آباد، شوپیان، کولگام اور پلوامہ اضلاع میں زیادہ تر شہادتیں بھارتی فورسز کی طرف سے سوگواروں پر فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی کشمیر میں بھارتی قابض فوج کی جانب سے عائد مکمل کرفیو اور دیگر پابندیاں جاری ہیں، دکانیں اور کاروباری ادارے بند ہیں، لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے جس کے باعث انہیں دودھ، آٹا، سبزی، گھی اور دیگر اشیائے خور و نوش کی شدید قلت کا سامنا ہے۔لوگوں نے ٹیلی فون پر ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بڑے اور بزرگ سختیاں برداشت کرسکتے ہیں لیکن شیر خوار بچوں کو دودھ اور غذا نہ ملنے کی وجہ سے سخت پریشانیاں لاحق ہیں، بیماروں کی ادویات بھی ختم ہوچکی ہیں جو ایک تشویشناک معاملہ ہے۔ادھر بھارتی فوجیوں کی طرف سے پُرامن مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے دوران زخمی ہونیوالے افراد کیلئے سرینگر کے اسپتالوں میں خون کی شدید کمی ہے، مقامی رضا کار اور خواتین خون کے عطیات جمع کرارہے ہیں۔دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور دیگر حریت رہنماﺅں میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مجاہد کمانڈر برہان وانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کو 13 جولائی 1931ء کے شہداء کا تسلسل قرار دیتے ہوئے 12 اور 13 جولائی کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔سرینگر سے جاری ایک مشترکہ بیان میں حریت رہنماؤں نے اعلان کیا کہ 13 جولائی یومِ تجدیدِ عہد کے طور منایا جائے گا، اس دن تینوں قائدین بالترتیب حیدر پورہ، جامع مسجد نوہٹہ اور مائسمہ سے مارچ کرتے ہوئے مزارِ شہداء نقشبند صاحب جائیں گے، جہاں ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا جائے گا اور لوگ یک زبان ہوکر جموں و کشمیر میں رائے شماری کرانے کا دیرینہ مطالبہ دہرائیں گے۔حریت قائدین نے بھارتی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ پُرامن جلسے جلوسوں کو روکنے اور نہتے شہریوں پر گولیاں برسانے کا سلسلہ فوری ترک کرے ورنہ حالات اور زیادہ سنگین رُخ اختیار کریں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری بھارت اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ پر ہوگی۔انہوں نے نام نہاد کابینہ کی طرف سے امن و امان کی بحالی کیلئے حریت رہنماﺅں سے تعاون کے اپیل کو بچگانہ اور بے معنی قرار دیا، اور کہا کہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعے امن تباہ کیا، کشمیری عوام بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی کیلئے اپنی پُرامن جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں۔حریت سید علی گیلانی، میر واعظ اور یاسین ملک نے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور ان کے وزراء کو کہا کہ انہیں کشمیری عوام کے بجائے یہ نصیحت اپنے بھارتی آقاؤں کو کرنی چاہئے کہ وہ کیوں نہتے کشمیریوں کو گولیوں سے چھلنی کررہے ہیں، مقبوضہ علاقے میں خون خرابے اور سیاسی غیریقینی صورتحال صرف اور صرف بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کے باعث ہے۔سید علی گیلانی، میر واعظ اور یاسین ملک نے پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس سمیت تمام بھارت نواز پارٹیوں کو غدار اور 13جولائی کے شہداءکے مقدس خون کے سوداگر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں کشمیری شہداء کا نام زبان پر لانا بھی زیب نہیں دیتا۔