لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں انڈین سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 42 افراد کی ہلاکت کے خلاف آج پاکستان بھر میں سرکاری سطح پر’یوم سیاہ ‘منایا جا رہا ہے۔یوم سیاہ کے موقع پر پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ ’عالمی برادری کو پاکستان کے حوالے سے یہ بات بطور خاص پیشِ نظر رکھنی ہوگی کہ کشمیر کے مسئلے میں پاکستان ایک فریق ہے۔ اقوام متحدہ نے پاکستان کو فریق مانا ہے۔ اب اگر کشمیر میں انسانوں کے ساتھ ظلم روا رکھا جاتا ہے تو پاکستان ان واقعات سے غیر متعلق نہیں رہ سکتا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہر سفارتی، سیاسی اورانسانی حقوق کے محاذ پر ان کا مقدمہ لڑا جائے گا۔‘
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران مظاہرین پر انڈین سکیورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔تیرہ روز سے جاری ان واقعات میں اب تک 42 کشمیری شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔اسلام آباد میں’کشمیر ریلی‘ سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ ’ہندوستان جو دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، اُس جمہوریت میں بھی کشمیر کی آواز کو کُچلا جا رہا ہے۔ کشمیر کی آواز کو بند کرنے کے لیے کے لوگوں کو زندگیوں سے محروم کیا جارہا ہے۔‘پرویز رشید نے کہا کہ’ہم یومِ سیاہ منا کر دنیا بھر کے ضمیر کو جھنجھوڑنا چاہتے ہیں۔انھیں انصاف دلانا چاہتے ہیں اور دنیا کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کے ساتھ جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے نہیں کیے گئے۔‘
واضح رہے کہآج یوم سیاہ کے موقع پر کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیےتمام سرکاری اداروں کے اہلکاروں نے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی ہیں۔اسلام پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرایا گیا ہے جبکہ سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سےمختلف مقامات پر خصوصی تقریبات، مظاہرے اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔دوسری جانب مذہبی تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی سربراہی میں لاہور سے اسلام آباد تک ’کشمیر کاروان‘ نکالا گیا ہے جس میں جماعت اسلامی سمیت مختلف مذہبی جماعتوں کے کارکنان شریک ہیں۔
تازہ ترین