اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

888,699FansLike
10,002FollowersFollow
569,200FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

سعودی عرب سے جنرل ڈاکٹرانورایشکی کی قیادت میں شعبہ تعلیم سے وابستہ شخصیات اورکاروباری افراد کا ایک وفد اسرائیل پہنچ گیا

یروشلم(مانیٹرنگ ڈیسک)مصر اور ترکی کے بعد ایک ایسے مسلم ملک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لیے انتہائی اقدام اٹھا لیا ہے کہ سن کر آپ کو یقین نہیں آئے گا۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق یہ ملک سعودی عرب ہے۔گزشتہ ہفتے سابق سعودی جنرل ڈاکٹر انور ایشکی کی قیادت میں شعبہ تعلیم سے وابستہ شخصیات اور کاروباری افراد کے ایک وفد نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔ وفد کے دورے کا مقصد اسرائیل کو سعودی عرب کی قیادت میں شروع کیے گئے ”امن مشن“ کی توصیف و حمایت پر آمادہ کرنا تھا۔ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ڈاکٹر انور ایشکی نے دورے کے دوران اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈورے گولڈ سے ملاقات بھی کی۔ اس ملاقات میں اسرائیلی حکومت کے دیگر عہدیدار اور اپوزیشن کے اراکین بھی شامل تھے۔3
رپورٹ کے مطابق جنرل ایشکی سعودی فوج میں چوٹی کے عہدیدار رہ چکے ہیں اور اس سے قبل سعودی حکومت کے مشیر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔ اس عہدے کے کسی شخص کا اسرائیل کا دورہ کرنا کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔اگرچہ یہ سرکاری دورہ نہیں تھاتاہم یہ غیریقینی ضرور تھا اور اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ جنرل ایشکی سعودی حکومت کی اجازت کے بغیر اسرائیل کا دورہ کر ہی نہیں سکتے۔ڈاکٹر ایشکی کی اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں اسرائیلی کی کسی حکومتی عمارت کی بجائے کنگ ڈیوڈ ہوٹل میں ہوئیں۔سعودی وفد نے مغربی کنارے کے شہر رملہ کا دورہ بھی کیا اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمد عباس سے بھی ملاقات کی۔ 1
سعودی وفد سے ملاقات کرنے والے اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن عیساوی فریج کا کہنا تھا کہ ”سعودی وفد 2002ءکے امن اقدام پر اسرائیل کو رضامند کرنے کے لیے بہت جلد باز نظر آ رہا تھا۔ اس امن اقدام کے تحت اسرائیل کو فلسطین کے ساتھ ایک امن معاہدہ کرنا ہے جس کے بعد 57عرب اور مسلم ممالک کے ساتھ اسرائیل کے سفارتی تعلقات قائم ہو جائیں گے۔سعودی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔یہ ان کے لیے ایک سٹریٹجک اقدام کی حیثیت رکھتا ہے۔سابق مصری صدر انور سادات نے 1979ءمیں اسرائیل کے ساتھ جو امن معاہدہ کیا اور جس طرح کے تعلقات قائم کیے سعودی بھی اسی طرح کے تعلقات چاہتے ہیں اور اس امن معاہدے کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔سعودی وفد سے ملاقات میں ہم نے واضح طور پر محسوس کیا کہ سعودی عرب ہمارے قریب آنا چاہتا ہے۔“