اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

882,887FansLike
10,000FollowersFollow
568,900FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خیبر پختونخوا میں اہم حکومتی شخصیات کے ذاتی کاروبار پر پابندی عائد کر دی گئی،قانون بن گیا

پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا اسمبلی نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار صوبائی حکومت کے تمام بڑے عہدے داروں اور اہم شخصیات کے ذاتی کاروبار پرپابندی عائد کر نے کے بل کی منظوری دے دی ہے،گورنر، وزیر اعلیٰ،سپیکر، ڈپٹی سپیکر، وزراء، مشیر، معاؤنین خصوصی،ضلعی اور تحصیل ناظمین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری،سپیشل سیکرٹری، تمام محکموں کے سیکرٹریز، ایڈوکیٹ جنرل ، ایڈیشنل اور اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل کے عہدوں پر کام کرنے والے اہم حکومتی ذمہ دار ذاتی کاروبار کرنے کے اہل نہیں ہوں ،خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ عائد ہو گا ۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا ۔صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی نے ’’مفادات سے متصادم امور کے ٹکراؤ کی روک تھام‘‘ سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا،جس کی منظوری دے دی گئی ۔ بل کی منظوری کے بعد پبلک آفس ہولڈرز ذاتی کاروبار سے منسلک نہیں ہونگے اور نہ ہی کابینہ کا حصہ ہوتے ہوئے کوئی ذاتی کاروبار کو فائدہ پہنچا سکے گا،مفادات سے متصادم امور کی ٹکراؤ کی روک تھام کو تحفظ دینے کیلئے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا، کمیشن سالانہ پبلک آفس ہولڈرز کی اثاثوں کا جائزہ لے گا۔کسی بھی پبلک آفس ہولڈر کی تعیناتی یا تقرری کے بعد 120دنوں کے اندراندر کمیشن کی جانب سے متعین کردہ سمری پر دستخط کرکے کمیشن کو ارسال کرے گا، کمیشن کو اختیار دیا گیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے پر 5لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

بل کے مطابق مذکورہ افراد کسی بھی قسم کے کاروبار سے منسلک نہیں ہو نگے ،بل کو تحفظ دینے اور مذکورہ افراد پر نظر رکھنے کیلئے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا کمیشن کو غیر منقولہ جائیداد فروخت کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے، حکومت سلیکشن کمیٹی کی سفارشات پر کمیشن کیلئے چیئرمین کا تقرر عمل میں لائے گی، کمیشن کے 2ممبران بھی ہونگے، جن کی تقرری سلیکشن کمیشن کی سفارشات پر حکومت عمل میں لائے گی، کمیشن کا ایک ممبر گریڈ20کا ریٹائرڈ سول سرونٹ ہوگا ،کمیشن کا دوسرا ممبر معاشی امور میں تجربہ کا حامل فرد ہوگا، بل کے مطابق حکومت دو ممبران پر مشتمل سلیکشن کمیٹی تشکیل دے گی، جن میں ایک حکومتی بنچ سے ہوگا جن کو سپیکر صوبائی اسمبلی نامزد کرے گا، جبکہ ایک ممبر اپوزیشن سے لیا جائے گا جس کی نامزدگی اپوزیشن لیڈر کرے گا،سلیکشن کمیٹی 3 افراد پر مشتمل پینل سلیکٹ کرنے کی سفارش کرے گی, چیئرمین اور کمیشن کے ممبرز کی تقرری 3 سال کیلئے ہوگی ,غلط اقدام اٹھانے یا پھر فرائض میں غفلت برتنے پر کمیشن کے چیئرمین یا ممبران کو عہدوں سے ہٹا نے کا اختیار حکومت کے پاس ہوگا، کمیشن کسی بھی پبلک آفس ہولڈر رکھنے سے متعلق وزیر اعلیٰ کو خفیہ تجاویز بھی دے گا۔