اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

886,817FansLike
10,001FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

برطانیہ میں مقیم مسلمانوں کیلئے ایک اور بڑی آزمائش

بریڈ فورڈ(نیوز ڈیسک) برطانیہ میں بسنے والے 27لاکھ سے زائد مسلمانوں کیلئے ایک اور بڑی آزمائش برطانوی حکومت نے ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں جنسی تعلقات اور سیکس پر تعلیم کو لازمی قرار دے دیا جسکا برطانیہ کی حکومت نے باقاعدہ اعلان کردیا ہے۔ برطانوی حکومت کے ایجوکیشن کے وزیر جسٹس گریننگ نے اس کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سال کی عمر کے بچوں سے سیکس اور جنسی تعلیم کا آغاز کیا جائیگا۔ تعلیم کے وزیر کے مطابق اب برطانیہ میں سکولوں کے اندر بچوں کو یہ تعلیم بھی دی جائیگی کہ انکے لئے جنسی تعلقات استوار کرنے کیلئے کون سی عمر کا حصہ بہتر ہے اور وہ اس دوران کیا احتیاطی تدابیر استعمال کرسکتے ہیں۔ روزنامہ اوصاف لندن کی شائع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ اس اعلان کے مطابق والدین کے پاس یہ حق بھی محفوظ ہوگا کہ وہ اپنے بچوں کو ان کلاسوں میں بیٹھنے کی اجازت نہ دیں۔حکومتی مؤقف کے مطابق اس سے قبل ان سکولوں میں سیکس تعلیم دی جارہی تھی جو کونسلز کے زیر کنٹرول تھے جبکہ سائنس اکیڈمیز اور فری سکولز لوکل اتھارٹیز کے زیر کنٹرول نہیں ہیں اور انکے لئے نیشنل کرکلمز پر عمل کرنا ضروری نہیں ہے اور نہ ہی ان پر اسکا اطلاق ہوگا جبکہ اکثر تعلیمی ادارے اسے مضمون کے طورپر پڑھاتے ہیں۔ نئی پالیسی کے مطابق سکول میں بچوں کو جنسی ہراساں کرنے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جائیگا تاکہ بچے باخبر رہ سکیں۔ جبکہ ملک میں مذہبی بنیادوں پر چلنے والے سکولوں پر اس قانون کا کوئی اطلاق نہیں ہوگا۔ تمام مذہبی سکول اپنے عقائد کے مطابق تعلیمی سلسلہ جاری رکھیں گے۔ حکومت کی اس نئی پالیسی جس میں سکولوں کے اندر جنسی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے سیف ایٹ سکول کی نیشنل کوارڈینیٹر انیسٹونیاں ٹولی نے کہا ہے کہ والدین کیلئے یہ انتہائی مشکل مرحلہ ہوگا کہ وہ اپنے بچوں کو سکولوں کے اندر اس تعلیم کے حوالے سے (Presentation)سے کیسے روک سکتے ہیں۔ سیف ایٹ سکول کی کوارڈینیٹر کے مطابق اسٹیٹ سکولوں میں بچوں کو اسطرح سے سیف گارڈ فراہم نہیں کرسکتی جس طرح والدین اپنے بچوں کو سیف گارڈ فراہم کرسکتے ہیں۔