اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

884,507FansLike
9,999FollowersFollow
569,000FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

‘1 منٹ میں ججوں نے نااہل کر دیا، کیا یہ کروڑوں عوام کے مینڈیٹ کی توہین نہیں؟’

امن کا وعدہ کیا، امن لے آئے، ایک منٹ میں پانچ ججوں نے نااہل کر دیا، نواز شریف برہم، کہتے ہیں کیا یہ کروڑوں عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہے یا نہیں؟
جہلم: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مشن جی ٹی روڈ کے دوران جہلم میں ایک بڑے جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2013ء میں جب میں آپ کے پاس آیا تھا اس وقت ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا، کارخانے اور ٹیوب ویل بند تھے، دکانیں بند تھیں، سی این جی سٹیشنوں پر لمبی لمبی لائنیں لگی ہوتی تھیں، ملک میں دہشتگردی جاری تھی، میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ میں جان لڑا دوں گا لیکن اس ملک کو اندھیروں سے نکالوں گا اور ترقی کی جانب لے کر جاؤں گا، بتائیں کیا لوڈ شیڈنگ کم ہوئی ہے یا نہیں؟ اندھیرے ختم ہوئے ہیں یا نہیں؟ دہشتگردی کم ہوئی ہے یا نہیں؟ انہوں نے لوگوں کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے اقتدار سنبھالا بلوچستان ڈوب رہا تھا، آج وہ پاکستان کی جانب واپس آ رہا ہے، کراچی میں امن ہو گیا ہے، کارخانے چل رہے ہیں اور رہی سہی لوڈ شیڈنگ بھی انشاء اللہ آئندہ برس ختم ہو جائے گی۔ نواز شریف نے نااہلی کے فیصلے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہ پانچ ججوں نے بیک جنبش قلم آپ کے وزیر اعظم کو نااہل کر دیا، کیا یہ آپ کے مینڈیٹ کی توہین ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ججوں نے خود تسلیم کیا کہ نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی پھر قوم کو اور اہل جہلم کو ان سے پوچھنا چاہئے کہ انہوں نے اسے کیوں نااہل کیا؟ انہوں نے ججوں سے استفسار کیا کہ مجھے کیوں نکالا، جب کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی ٹھپہ بھی نہیں ہے اور میرا دامن بالکل صاف ہے؟ نواز شریف نے کہا کہ جہلم میں والہانہ استقبال پر میرے پاس شکریہ کیلئے الفاظ نہیں ہیں، آج ملک بھر میں موٹرویز کا جال بچھ رہا ہے، قوم کو پوچھنا چاہئے کہ کرپشن نہیں کی تو کیوں نکالا؟ مجھے کیوں نکالا؟ کا سوال اٹھاتے ہوئے نواز شریف جذباتی ہو گئے اور ان کی آواز رُندھ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کا یہ عمل جاری رہتا تو ہر نوجوان کو روزگار مل جاتا، نوجوانوں کا مستقبل روشن ہونے جا رہا تھا، نوجوانو! مایوس نہ ہونا، میں نے اور آپ نے اس ملک کے لئے بہت کچھ کرنا ہے۔ نواز شریف نے لوگوں سے کہا کہ ڈکٹیٹر اور جج آپ کے ووٹ کی پرچی پھاڑ دیتے ہیں، یہ آپ کی توہین ہے، اسے بدلنا ہو گا، آپ نے اسلام آباد بھیجا، انہوں نے مجھے گھر بھیج دیا، 70 سال سے ملک کے ساتھ مذاق ہوتا آیا ہے، اقتدار کا نہیں، آپ کی تقدیر بدلنے کا شوق ہے، ہم نے کام شروع کیا تو دھرنے والے آ گئے، مولوی صاحب کینیڈا سے آ گئے، مولوی صاحب کو ہر 3 ماہ بعد پاکستان کا درد اٹھتا ہے، مولوی صاحب نے ملکہ برطانیہ کی وفاداری کا حلف اٹھایا ہوا ہے، کہتے ہیں اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخوا ہ نہیں لی، بھلا کوئی بیٹے سے بھی تنخوا ہ لیتا ہے؟ نواز شریف نے نام لئے بغیر ججوں سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بیٹے سے تنخواہ نہیں لیتا تو آپ کو کیا ہے؟ یہاں ہر وزیر اعظم کو اوسطاً ڈیڑھ سال ملا، ڈکٹیٹر 10، 10 سال حکومت کرتے ہیں، ہمارے جج بھی ڈکٹیٹروں کو جائز قرار دیتے ہیں، کیا کوئی ایسی عدالت ہے جو ڈکٹیٹر کے خلاف کارروائی کرے؟ نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان 70 سال سے بھٹک رہا ہے، پاکستان اوپر آ رہا تھا پھر اس کا گلا دبا دیا گیا، قوم اس کا حساب لے گی، جس کو آپ ووٹ دیں، اسے نکالنے کا حق بھی آپ کا ہے، جو ووٹ دیں وہی وزیر اعظم کو نکالیں، کسی اور کے پاس وزیر اعظم کو نکالنے کی جرات نہیں ہونی چاہئے۔